تبصرہ بر کتاب
’’خلافت و ملوکیت کی تاریخی و شرعی حیثیت‘‘
للمؤلف فضیلۃ الشیخ حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ
تحریر: محمد فہدحارث
آج اس احقر کو جس کتاب پر تبصرہ کرنے کی سعادت حاصل ہورہی ہے وہ فضیلۃ الشیخ حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کی تالیف’’خلافت و ملوکیت کی تاریخی و شرعی حیثیت‘‘ہے جو کہ سید مودودی کی کتاب ’’خلافت و ملوکیت‘‘ پر نقد کے ضمن میں 1970ء میں لکھی گئی تھی۔1948ء میں کتاب کی طباعتِ ثانی کا اہتمام کیا گیا اور اب سن 2018ء میں یہ کتاب اضافہ و تخریج کے ساتھ جدید طباعت کے زیرِ اہتمام پھر سے شائع کی گئی ہے۔
حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ۔ آپ مسلک اہلحدیث کی نمائندہ شخصیات میں سے ہیں ۔ آپ کی تحریر میں جو سلاست و روانی ہے وہ بہت کم علماء کی تحاریر میں دیکھنے کو ملتی ہے ۔ آپ جس قدر وسیع المطالعہ ہیں اسی قدر کثیر التصانیف بھی۔ آپ کی چھوٹی بڑی تصانیف و تراجم و حواشی کی تعداد تقریباً ایک سو(100) سے متجاوز ہے۔
سید مودودی کی’’خلافت و ملوکیت‘‘ پر بہت سے لوگوں نے نقد لکھا لیکن جو اعتدال، جو سلجھا ہوا سنجیدہ لہجہ اور جو زور ِ استدلال حافظ صاحب کی کتاب’’خلافت و ملوکیت کی تاریخی و شرعی حیثیت‘‘ میں دیکھنے کو ملتا ہے وہ شاید ہی کسی اور کتاب میں نظرآئے۔ کتاب کے شروع میں موجود عرضِ مصنف (طبع اوّل و دوم) پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں ، خاص کر عرض مصنف طبع اوّل جس میں حافظ صاحب سید مودودی کی ’’خلافت و ملوکیت‘‘ کی اشاعت کے اصل محرکات کی نقاب کشائی کرتے ہیں کہ اس کتاب کے
|