’أبکی للذی عرض علی أصحابک من أخذھم الفداء لقدعرض علیّ عذابھم أدنیٰ من ھذہ الشجرۃ‘
میں اس بات پر رورہاہوں جوتمھارے ساتھیوں کے مشورےپرقیدیوں سے فدیہ لینے کی وجہ سےمجھے پیش آئی(پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریبی درخت کی طرف اشارہ کرتےہوئے فرمایا:)میرے سامنے عذاب اس درخت سے بھی قریب کردیاگیاتھا۔
اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں :
﴿ مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَكُونَ لَہ أَسْرَىٰ حَتَّىٰ يُثْخِنَ فِي الْأَرْضِ ۚ تُرِيدُونَ عَرَضَ الدُّنْيَا وَاللَّہ يُرِيدُ الْآخِرَةَ ۗ وَاللَّہ عَزِيزٌ حَكِيمٌ لَّوْلَا كِتَابٌ مِّنَ اللَّہ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ، فَكُلُوا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلَالًا طَيِّبًا ۚ وَاتَّقُوا اللَّہ ۚ إِنَّ اللَّہ غَفُورٌ رَّحِيمٌ﴾(الانفال:69-67)
’’کسی نبی کے لائق نہیں کہ اس پاس قیدی ہوں یہاں تک کہ وہ زمین میں خوب خون ریزی(انھیں قتل) کرے۔(مسلمانو!)تم سامانِ دنیا چاہتے ہواور اللہ (تمھاری)آخرت چاہتاہےاوراللہ زبردست خوب حکمت والا ہے۔اگراللہ کی طرف سے پہلے ہی بات لکھی ہوئی نہ ہوتی تو تم نے (قیدیوں سے)جوکچھ لیا اس کےبدلے میں تمھیں بڑا عذاب آپکڑتا پھر جوحلال پاکیزہ غنیمت تم نے حاصل کی ہے اس میں سے کھاؤ۔‘‘[1]
بدر میں ہاتھ آنے والےقیدیوں کے ساتھ کیاسلوک کیاگیا؟
ان قیدیوں کے رشتہ دار جوفدیہ دینے کی سکت رکھتے تھے وہ فدیہ دےکرانھیں چھڑالےگئے اورجوفدیہ دینے کی سکت نہیں رکھتے انھیں اس شرط پر رہائی ملی کہ وہ مسلمانوں کو لکھنا پڑھناسکھادیں یہی ان کی رہائی کافدیہ ہے،یہ بھی طے پاگیاتھاکہ وہ مدینے دس دس بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھادیں جب وہ اس میں
|