عَنْ أَبِي ہرَيْرَةَ ، قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللہ عَلَيْہ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ يَسِيرُ فَلَعَنَ رَجُلٌ نَاقَةً فَقَالَ : أَيْنَ صَاحِبُ النَّاقَةِ ؟ فَقَالَ الرَّجُلُ : أَنَا . قَالَ : أَخِّرْہا فَقَدْ أُجِبْتَ فِيہا . [1]
ترجمہ :حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک سفر میں چل رہے تھے کہ ایک آدمی نے اونٹنی کو (سست روی پر) لعنت کی تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اِس اونٹنی کا مالک کون ہے؟ ایک آدمی نے عرض کیا: یا رسول اللہ!
میں ہوں اسکا مالک تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:اسکو چھوڑدو کیونکہ اس پر تم نے لعنت کی ہے جو واجب ہو گئ ہے
ان احادیث سے پتا چلتا ہے کہ انسان ہو چاہے جانور کسی پر بھی لعنت نھیں کرنی چاہئے
جانوروں کو تیز چلانے سے پرہیزکی تلقین
جانوروں کے ستھ حسن سلوک کی تاکید کے ساتھ یہ بھی خیال کرنا چاہئے کہ دوران سفر ان پر ریس نہ لگائیں اور تیز تیز نہ بھگایئں ضرورت سے زیادہ مشقت میں نہ ڈالیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی اس بات کا خیال کرتے اور اپنے صحابہ کو بھی اسکی تاکید کرتےجیسا کہ حدیث میں وارد ہوا ہے
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَفَاضَ رَسُولُ اللَّہ صَلَّى اللَّہ عَلَيْہ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ وَعَلَيْہ السَّكِينَةُ وَرَدِيفُہ أُسَامَةُ وَقَالَ أَيُّہا النَّاسُ عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِإِيجَافِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ قَالَ فَمَا رَأَيْتُہا رَافِعَةً يَدَيْہا عَادِيَةً حَتَّى أَتَى جَمْعًا زَادَ وَہبٌ ثُمَّ أَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ الْعَبَّاسِ وَقَالَ أَيُّہا النَّاسُ إِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِإِيجَافِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ قَالَ فَمَا
|