Maktaba Wahhabi

112 - 195
ہیں ۔ان کی حفظان صحت کا خیال بھی رکھتے ہیں ۔انہیں جرأت اور ہمت پیدا کرنے کا سبق بھی دیتے ہیں ۔ غور کیجیے!جو شوہر اپنی بیوی کے ساتھ ایسا عمدہ سلوک کرتا ہو اور اس کی روحانی وجسمانی بالیدگی کا اس قدرخیال رکھتا ہو،کیا وہاں کسی بدمزگی اور گلے شکوے کو راہ مل سکتی ہے۔؟ اگرہم اپنے گھریلو حالات بہتر اور گھر کو امن وسکون کا گہوارہ بنانا چاہتے ہوں تو ہمیں بھی فرصت نکال کر اپنی بیویوں کا اسی طرح خیال رکھنا ہوگا۔بیوی کو نوکر نہیں بلکہ اپنی رفیقہ حیات سمجھنا ہوگا۔اس کے حقوق وآداب،اقتضاء اور مزاج کی پوری پاسداری کرنا ہوگی۔یہی سنت اور اسوۂ رسول ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے غزہ احد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھاکہ کندھوں پر مشکیں اٹھائے زخمیوں کے منہ میں پانی ڈالتی تھیں ۔پانی ختم ہوجاتا تھا تو پھر مشک بھرلاتی تھیں اور زخمیوں کےمنہ میں پانی ٹپکاتی جاتی تھیں ۔[1] آ پ جانتے ہیں کہ یہ کون خواتین رضی اللہ عنہن تھیں ؟یہ وہی پردہ نشین اور لائق صد احترام خواتین تھیں جو پردہ کی فلاسفی اور قومی خدمت کے فلسفہ کی ماہر تھیں ۔اور دربارِاسلام سے حقائق کی تعلیم پاکرنکلی تھیں ۔ کیا آپ جانتےہیں کہ جنگ بدر میں جو پرچم ِ اسلام لہرا رہا تھا،وہ کس خاتون کا تھا؟وہ بھی اسی پاک بازخاتون کی اوڑھنی سے بنایاگیا تھا جسے ام المومنین اور حبیبہ حبیبِ خدا ہونے کا فخر حاصل ہے۔(رضی اللہ عنہا ) الغرض ازو اج مطہرات رضی اللہ عنہن کی جہاد(میدان جنگ)میں شرکت بھی کتب احادیث وتاریخ سے ثابت ہے۔جس سے پتہ چلتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی بیویوں میں مجاہدانہ سپرٹ پیدا کردی تھی۔اور ان میں شجاعت وبسالت کے جوہر بھردیے تھے۔ کامیاب شوہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں جس قدر اوصاف تھے قریباً قریباً ان سب کا پر تو ازواج مطہرات پر پڑچکاتھا اور ان میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا عکس دیکھا جاسکتا تھااور دراصل کسی شوہر کی پوری تعریف بھی یہی ہے کہ وہ اپنی بیوی
Flag Counter