سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا علمی مقام
ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے شاگردوں کو تین سو اٹھہتر(378)احادیث سکھلائیں ۔[1]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جو علم و تفقہ میں جو سب سے بڑھی ہوئی تھیں ۔فرزندانِ امت کو دو ہزار دو سو دس احادیث پڑھائیں ۔[2]جو اس وقت تک کتب احادیث وصحاح میں موجود ہیں ۔اور آپ کے فتاویٰ شرعیہ، حل مشکلات علمیہ،بیان روایات عربیہ،سیرو واقعات تاریخیہ کا شمار ان کے علاوہ ہے۔
حضرت عروہ بن زبیر رحمہ اللہ کاقول ہے کہ میں نے ساری عمر میں معانی قرآن اور احکامِ حلال وحرام اور اشعارِ عرب اور علم الانساب میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر کسی کو نہیں پایا۔[3]
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا كی یہ خصوصیت تھی کہ جب کوئی نہایت مشکل اور پیچیدہ مسئلہ صحابہ رضی اللہ عنہم میں پیش آجاتا تھا تو وہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی جانب رجوع کرتے تھے۔اور ان کے پاس اس کےمتعلق علم پایا جاتاتھا۔[4]
حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عادت مبارک تھی کہ باتوں ہی باتوں میں بیویوں کو دینی مسائل سکھاتے جاتے تھے تاکہ وہ پھر امت کو سکھاسکیں ۔
بیویوں کو وعظ ونصیحت
ایک دفعہ آپ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے نماز صبح کے لیے تشریف لے گئے اور اس وقت یہ مصلّے پر تھیں ۔بوقت چاشت جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے تو یہ مصلے پر ہی بیٹھی تھیں ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا:’’کیا تم اس وقت سے یہاں بیٹھی ہوئی ہو؟‘‘ انہوں نے کہا:’’ہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم !‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میں نے یہاں سے جانے کے بعد چار ایسے کلمات کہے ہیں کہ اگر ان کو
|