Maktaba Wahhabi

122 - 195
وضاحت: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بچوں کو بوسہ دینا رحم دلی کی علامت ہے اور اس کی بدولت انسان کو خود بھی دوسروں کا رحم نصیب ہوتا ہے۔ اور اسی کا نام مکافات عمل ہے یعنی جیسی کرنی ویسی بھرنی۔ 7.بچوں کے ساتھ دل لگی اور مذاق کرنا: پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کا دل بہلانے اور انہیں خوش کرنے کے لئے بعض اوقات مذاق بھی کیا کرتے تھے، جیساکہ حدیث میں ہے: وعن أنس-رَضِيَ اللّٰہ عَنْہ- قال: كان رسول اللّٰہ-صَلَّى اللّٰہ عَلَيْہ وسَلَّمَ،أحسنَ الناسِ خُلقاً وكان لي أخ، يُقال لہ أبو عُمير -وہو فَطيم- كان إذا، جاءنا قال:’يا أبا عُمير ما فعل النُّغير؟ [1] ’’ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے بہتر اخلاق کے مالک تھے اور میرا ایک بھائی تھا جسے ابو عمیر کہا جاتا تھا –وہ ایک چھوٹا لڑکا تھا (اس کے پاس ایک چھوٹا پرندہ تھا جس سے وہ کھیلتا تھا، وہ پرندہ مرگیا تو اس پر وہ لڑکا غمگین ہوگیا)، پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب ہمارے پاس تشریف لاتے تو یہ فرماتے: اے ابو عمیر! اس چھوٹے پرندے کو کیا ہوگیا؟۔ ‘‘ وضاحت: یہ بات پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس لئے فرماتے تاکہ اس بچے کی غم کساری کریں اور اس کے ساتھ دل لگی کریں ۔ 8.بچیوں کو پیار اور شفقت بھرے الفاظ سے پکارنا: جہاں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق حسنہ میں بچوں سے محبت اور شفقت کا پہلو نظر آتا ہے وہاں بچیوں پر شفقت، پیار اور رحم دلی کا تذکرہ بھی بھرپور ملتا ہے۔ اس بارے میں سیدنا انس کی حدیث ہے: كان رسول اللّٰہ،صَلَّى اللّٰہ عَلَيْہ وسَلَّمَ،يلاعب زينب بنت أم سلمة ويقول:
Flag Counter