کو بھی اپنے رنگ میں رنگ دے۔
ازواج رضی اللہ عنہن پرحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ
حضور صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ خود بھی سخی تھےاور دنیا سے نفورودل برداشتہ،اس لیےلازماً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کو بھی ایسا ہی ہونا چاہیے تھا۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج رضی اللہ عنہن سے فرمایا:’’تم میں سے وہ عورت مجھے جلد آکر ملے گی جوزیادہ سخی ہوگی۔‘‘یہ سن کر سب ازواج رضی اللہ عنہن بڑھ بڑھ کر سخاوت کرنے لگیں ۔لیکن ہم میں سب سے زیادہ سخی زینب رضی اللہ عنہا ثابت ہوئیں ۔ کیونکہ وہ اپنے ہاتھ کی محنت سے کماتیں اور پھر اس کو صدقہ کردیا کرتی تھیں ۔[1]
عروہ بن زبیر رحمہ اللہ کہتےہیں کہ میں نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ انہوں نے ایک دن میں ستر ہزار درہم فی سبیل اللہ صرف کیے۔اور حقیقت یہ تھی کہ اس دن خود ان کے جسم پر ایک پیوند لگا ہوا کرتہ تھا۔کسی نے عرض کیاکہ کم از کم اپنا کرتہ توبنوالیجیے۔مگر آپ نے اس کی بھی پروانہ کی۔[2]
’’مدارج النبوۃ‘‘ میں ہے کہ ایک دن حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں ایک لاکھ درہم بھیجے۔انہوں نے سب کے سب اسی روز اللہ کے راہ میں صدقہ کردیے۔اور اس روز آپ کا روزہ بھی تھا۔شام کو لونڈی نے روکھی سوکھی روٹی رکھ دی۔اور یہ بھی کہا کہ اگر سالن کے لیے کچھ بچالیا جاتا،تو میں سالن بھی تیار کر لیتی۔
عائشہ رضی اللہ عنہا نےفرمایا:’’مجھے توخیال نہ آیا تو نے یاددلادینا تھا۔‘‘[3]
اللہ! اللہ! دنیا میں کس قدر استغناء ہے۔اور دیکھنا یہ ہے کہ یہ کس کی تعلیم،فیض اورصحبت کا اثر تھا؟
ایک بار حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کی لونڈی نےحضرت عمر فارو ق رضی اللہ عنہ سے آکر شکایت کی کہ ’’صفیہ رضی اللہ عنہا
|