یہ بھی اس وقت ایسی ہی پیاس میں مبتلا ہے جیسے ابھی مجھے لگی ہوئی تھی۔ ( چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اور ) اپنے چمڑے کے موزے کو ( پانی سے ) بھر کر اسے اپنے منہ سے پکڑے ہوئے اوپر آیا، اور کتے کو پانی پلایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے اس کام کو قبول کیا اور اس کی مغفرت فرمائی۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا ہمیں چوپاؤں پر بھی اجر ملے گا؟ آپ نے فرمایا، ہر جاندار میں ثواب ہے۔‘‘
تشریح : ثابت ہوا کہ کسی بھی جاندار کو پانی پلا کر اس کی پیاس رفع کردینا ایسا عمل ہے کہ جو مغفرت کا سبب بن سکتا ہے۔ جیسا کہ اس شخص نے ایک پیاسے کتے کو پانی پلایا اور اسی عمل کی وجہ سے بخشا گیا۔
جانوروں کو بھوکا رکھنے سے منع فرمایا اور ایسا کرنے والے کوسخت وعید سنائی گئی
’عَنْ عَبْدِ اللّٰہ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللّٰہ عَنْہمَا أَنَّ رَسُولَ اللّٰہ صَلَّى اللّٰہ عَلَيْہ وَسَلَّمَ قَالَ عُذِّبَتْ امْرَأَةٌ فِي ہرَّةٍ حَبَسَتْھَا حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا فَدَخَلَتْ فِيہا النَّارَ قَالَ فَقَالَ وَاللّٰہ أَعْلَمُ لَا أَنْتِ أَطْعَمْتِھَا وَلَا سَقَيْتِھَا حِينَ حَبَسْتِيھَا وَلَا أَنْتِ أَرْسَلْتِہا فَأَكَلَتْ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ ‘[1]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ایک عورت کو عذاب، ایک بلی کی وجہ سے ہوا جسے اس نے اتنی دیر تک باندھے رکھا تھا کہ وہ بھوک کی وجہ سے مرگئی۔ اور وہ عورت اسی وجہ سے دوزخ میں داخل ہوئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا تھا .... اور اللہ تعالیٰ ہی زیادہ جاننے والا ہے.... کہ جب تو نے اس بلی کو باندھے رکھا اس وقت تک نہ تو نے اسے کھلایا نہ پلایا اور نہ چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے ہی کھا کر اپنا پیٹ بھر لیتی۔
معلوم ہوا کہ جان بوجھ کر جانور کو بھوکا رکھنااور اسکو تنگ کرنا یہ سب ایسے بڑے گناہ ہیں کہ انکی وجہ سے آدمی جھنم میں ڈالا جائےگا۔
|