رَأَيْتُہا رَافِعَةً يَدَيْہا حَتَّى أَتَى مِنًى [1]
ترجمہ : سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے روانہ ہوئے تو بڑے آرام اور سکون سے چلے ۔ اسامہ رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے ۔ آپ نے فرمایا ” لوگو ! آرام سے چلو ، نیکی گھوڑے اور اونٹ دوڑانے میں نہیں ۔ “ سو میں نے دیکھا کہ (کوئی بھی سواری ) اپنے دونوں ( اگلے ) پاؤں اٹھا کر نہ دوڑ رہی تھی حتیٰ کہ آپ مزدلفہ پہنچ گئے ۔ وہب نے مزید کہا : پھر آپ نے سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو اپنے پیچھے بٹھا لیا اور فرمایا ” لوگو ! نیکی گھوڑے اور اونٹ دوڑانے میں نہیں ، سکون سے چلو ۔ “ اور میں نے نہیں دیکھا کہ کوئی سواری اپنے دونوں پاؤں اٹھا کر چل رہی ہو ۔ حتیٰ کہ آپ منیٰ میں آ گئے ۔
ان تما احادیث سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن معاملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانوروں پر شفقت اور رحمت نظر آتی ہے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی جانورں سے حسن سلوک کیا اور اپنی امت کو بھی اسی بات کی تاکید کی ہے اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اللہ رب العزت ہم کو تمام قسم کے حقووق ادا کرنے اور مخلوق کے ساتھ رحم اور حسن معاملہ کی توفیق عطاء فرمائے۔
|