Maktaba Wahhabi

155 - 195
مہارت حاصل کرلیں تویہی ان کا فدیہ ہوگا۔[1] رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی ایسے قیدیوں پراحسان کرتےہوئے بغیر کسی معاوضے کےبھی رہاکردیا ۔[2] غزوۂ بدرمیں قید ہونے والے ایک قیدی کے تاثرات: وكان أبو عزيز بن عمير، أخو مصعب بن عمير لأبيہ وأمِّہ، في الأسارى، قال أبو عزيز:مرَّ بي أخي مصعبُ بن عمير، ورجل من الأنصار يأسرني، فقال:شدَّ يديك بہ، فإن أمَّہ ذاتُ متاع، لعلّہا تفديك. ‘ ابوعزیزبن عمیر رضی اللہ عنہ ،مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کےسگے بھائی تھے،وہ کہتے ہیں کہ بدر میں ایک انصاری مجھے قید کرنے کےلیے باندھ رہاتھا کہ میرے پاس سے مصعب بن عمیرکاگزرہوا اس نے میری حمایت کی بجائے انصاری کہا:اسے اچھی طرح کَس کرباندھو،اس کی ماں بڑی دولت مند ہے جواس کوچھڑانے کےلیے بہت مال دے گی۔ انھی ابوعزیز کابیان ہے جوکہ رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کے قیدیوں سے حسن سلوک کو بیان کرتےہیں : فكنت في رہط من الأنصار حين أقبلوا بي من بدر، فكانوا إذا قدَّموا غداءہم وعشاءہم، خصّوني بالخبز وأكلوا التمر، لوصية رسول اللّٰہ صلى اللّٰہ عليہ وسلم إياہم بنا، ما تقع في يد رجل منھم كسرة خبز إلا نفحني بھا، فأستحي فأردّہا فيردّہا عَلَيَّ ما يمسّھا.‘ جب ہم مدینہ پہنچےتو مجھے ایک انصاری کے سپرد کردیاگیا،صبح شام جب اس نصاری کے گھروالے کھاناکھانے لگتے تو وہ مجھے روٹی کھلاتے خود کھجوروں پر گزارا کرتے،جب بھی ان میں سے کسی کوروٹی میسر ہوتی وہ دیتےمجھے شرم محسوس ہوتی میں لینے سے انکارکرتالیکن ان کا اصرارغالب آتا اس لیے کہ رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter