بلبلارہے تھے لیکن میری عادت تھی کہ جب تک والدین کودودھ نہ پلا لوں لو، بیوی بچوں کونہیں دیتا تھامجھے انہیں بیدار کرنابھی پسند نہیں تھا اورچھوڑنا بھی پسند نہ تھا(کیونکہ یہی ان کا شام کا کھاناتھااور اس کےنہ پینے سےوہ کمزور ہوجاتے ) پس میں ان کا وہیں انتظار کرتا رہا یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔پس اگر تیرے علم میں ہےکہمیں نےیہ کام تیرے خوف کی وجہ سےکیا تھا توتوہماری مشکل دور کردے۔اس وقت وہ پتھر کچھ اورہٹ گیا او ر اب آسمان نظر آنے لگا۔ پھر تیسرے شخص نے یوں دعا کی، میری ایک چچازاد بہن تھی جومجھے سب سے زیادہ محبوب تھی۔میں نےایک بار اس سے صحبت کرنی چاہی ، اس نے انکار کیامگر اس شرط پر تیار ہوئی کہ میں اسے سواشرفی لا کر دے دوں ۔ میں نے یہ رقم حاصل کرنے کےلیے کوشش کی۔ آخر وہ مجھے مل گئی تومیں اس کےپاس آیا او ر وہ رقم اس کےحوالے کردی۔ اس نے مجھے اپنے نفس پرقدرت دے دی۔ جب میں اس کےدونوں پاؤں کےدرمیان بیٹھ چکا تواس نےکہا کہ اللہ سےڈر اورمہر کوبغیر حق کےنہ توڑ ۔( یہ سنتے ہی اس برائی کا ارادہ ترک کردیا) میں نےیہ عمل تیرے خوف کی وجہ سے کیا تھا توتو ہماری مشکل آسان کردے۔اللہ تعالیٰ نےان کی مشکل دور کردی اور وہ تینوں باہر نکل آئے ۔[1]
2. قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی خصوصی مدد:
نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
’ ثَلاَثَةٌ أَنَا خَصْمُہمْ يَوْمَ القِيَامَةِ: رَجُلٌ أَعْطَى بِي ثُمَّ غَدَرَ، وَرَجُلٌ بَاعَ حُرًّا فَأَكَلَ ثَمَنَہ، وَرَجُلٌ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا فَاسْتَوْفَى مِنْہ وَلَمْ يُعْطِ أَجْرَہ‘[2]
’’ تین طرح کے لوگ ایسے ہوں گے جن کا قیامت کے دن میں مدعی بنوں گا، ایک وہ شخص جس نے میرے نام پر عہد کیا اور وہ توڑ دیا، وہ شخص جس نے کسی آزاد انسان کو بیچ کر اس کی قیمت کھائی اور وہ
|