شخص جس نے کوئی مزدور اجرت پر رکھا، اس سے پوری طرح کام لیا، لیکن اس کی مزدوری نہیں دی۔ ‘‘
یہی وجہ ہے کہ اہل علم نے اسے کبیرہ گناہوں میں شمار کیا کہ چنانچہ حافظ ابن حجر الہيثمی نے[1]اور ابن النحاس [2]اسے کبیرہ گناہوں میں شمار کیا ۔
3. پسینہ خشک ہونے سے قبل :
نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’أَعْطُوا الأجيرَ أَجْرَہ قبل أن يجفَّ عرقُہ ‘[3]
’’مزدور کو اس کاپسینہ خشک ہونے سے پہلے اجرت دے دو۔ ‘‘
4.مزدوروں کے حقوق سے متعلق چار رحمت بھرے اصول :
ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ ایک غلام کو ماں کی عار دلائی۔ اُنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں شکایت کردی، تو نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’ يَا أَبَا ذَرٍّ أَعَيَّرْتَہ بِأُمِّہ؟ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاہلِيَّةٌ، إِخْوَانُكُمْ خَوَلُكُمْ، جَعَلَہمُ اللَّہ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ كَانَ أَخُوہ تَحْتَ يَدِہ، فَلْيُطْعِمْہ مِمَّا يَأْكُلُ، وَلْيُلْبِسْہ مِمَّا يَلْبَسُ، وَلاَ تُكَلِّفُوہمْ مَا يَغْلِبُہمْ، فَإِنْ كَلَّفْتُمُوہمْ فَأَعِينُوہمْ ‘[4]
’’ اے ابوذر! تم نے اسے ماں کے نام سے غیرت دلائی، بے شک تم میں ابھی کچھ زمانہ جاہلیت کا اثر باقی ہے۔ ( یاد رکھو ) ماتحت لوگ تمہارے بھائی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ( کسی حکمت کی بنا پر ) انھیں تمہارے قبضے میں دے رکھا ہے تو جس کے ماتحت اس کا کوئی بھائی ہو تو اس کو بھی وہی کھلائے جو خود کھاتا ہے اور وہی کپڑا اسے پہنائے جو خود پہنتا ہے اور ان کو اتنے کام کی تکلیف نہ دو کہ ان کے لیے
|