’’ میرے قریب آجائیے! میں تمہیں ان انبیاء کرام علیہم السلام کے بارے میں بتاتا ہوں جن کا تذکرہ قرآن کریم میں موجود ہے ۔ میں تمہیں سیدنا آدم علیہ السلام کے بارے میں بتاتا ہوں کہ وہ کھیتی باڑی کیا کرتے تھے، میں تمہیں سیدنا نوح علیہ السلام کے بارے میں بتاتا ہوں کہ وہ بڑھئی تھے ، میں تمہیں سیدنا ادریس علیہ السلام کے بارے میں بتاتا ہوں کہ وہ درزی تھے، میں تمہیں سیدنا داؤد علیہ السلام کے بارے میں بتاتا ہوں کہ وہ زرہیں بنایا کرتے تھے ، میں تمہیں سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں بتاتا ہوں کہ وہ بکریاں چراتے تھے ، میں تمہیں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں بتاتا ہوں کہ وہ کھیتی باڑی کیا کرتے تھے ، میں تمہیں سیدنا صالح علیہم السلام کے بارے میں بتاتا ہوں کہ وہ تاجر تھے،میں تمہیں سیدنا سلیمان علیہ السلام کے بارے میں بتاتا ہوں کہ ان کو اللہ تعالیٰ نے شاندار حکومت عطا کی تھی ، آپ ہر مہینے کے پہلے 6 دن ، درمیان میں 3 دن اور آخر میں 3 دن روزہ رکھا کرتے تھے ، آپ کے 700 فوجی دستوں کی تعداد ایک ہزار ہے۔ اور میں تمہیں یہ بھی بتا تا ہوں کہ کنواری مریم علیہا السلام کے بیٹے ، سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اگلے دن کے لئے کبھی کچھ بچا کر نہیں رکھتے تھے اور فرمایا کرتے تھے ، جس ذات نے مجھے ناشتہ دیا ہے ، وہ شام کا کا کھانابھی دے گی اور جس ذات نے مجھے شام کا کھانا دیا ہے ، وہ ناشتہ بھی دے گی ۔آپ پوری رات نماز میں گزار دیا کرتے تھے ، یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجاتا۔ آپ دن میں سیاحت کرتے تھے ، آپ کا تمام دن روزے سے گزرتا اور تمام رات قیام میں گزرتی اور میں تجھے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بتاتاہوں ، آپ اپنے گھر والوں کی بکریاں چراتے تھے ۔۔۔ الخ
اسی مفہوم کی بات ابن عباس رضی اللہ عنہ سے علامہ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے نقل کی ہے :
’ كان آدم عليہ السلام حراثا، وكان نوح نجارا، وكان إدريس خياطا، وكان صالح تاجرا، وكان إبراہيم زراعا، وكان شعيب راعيا وكان موسى راعيا وكان داود زرادا، وكان سليمان ملكا، وكان عيسى لا يخبأ شيئا لغدہ، وكان نبينا صلى اللّٰہ عليہ وسلم يرعى غنما لأہل بيتہ بأجياد، وكانت حواء تغزل الشعر فتحوكہ بيدہا فتكسو نفسھا وولدہا ‘[1]
|