الیوم الذی أشبع فیہ فأحمدک وأثں ي علیک‘[1]
’’الٰہی ایک دن بھوکا رہوں ،ایک دن کھانے کو ملے،بھوک میں تیرے سامنے گڑ گڑایا کروں گا تجھ سے مانگا کروں اور کھا کر تیری حمدوثناء کیا کروں ۔‘‘
2.صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ۔ایک ایک مہینہ برابر ہمارے چولہے میں آگ روشن نہ ہوتی،حضرت کا کنبہ پانی اور کھجور پر گزران ہوتا۔[2]
3. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ آکرتین دن تک برابر گیہوں والی روٹی کبھی نہیں کھائی۔[3]
4.نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انتقال فرمایا تو اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زرہ ایک یہودی کے پاس بعوض غلہ(جَو)رہن تھی۔[4]
5.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا کی آخری شب میں تھےکہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے پڑوسن سے چراغ کے لیے تیل منگوایا تھا۔
6. نبی صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرمایاکرتے،الٰہی آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف اتنا دے،جنتا پیٹ میں ڈال لیں ۔
یہ یاد رکھنا چاہیے زہد کی تمام صورتیں اختیاری تھیں ۔لاچاری کچھ بھی نہ تھی اور اس زہد سے مقصود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ نہ تھاکہ کسی حلال شے کے استعمال یا انتفاع میں کوئی روک پیدا کریں ۔ایسے خیال سے صرف ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہد کا استعمال چھوڑ دیا تھا۔اس کی وجہ یہ تھی کہ ایک بیوی نے شہد کی بو کو اپنی طبع کے خلاف بتایا تھا۔اللہ عزوجل نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمادیا کہ یہاں تک کھینچ نہیں کرنی چاہیے۔[5]
|