یہ پاک کلام تیس سال کی مدت میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا۔ یہ انہی الفاظ میں دنیا میں مشتہر و محفوظ ،زبانوں پر جاری،دلوں پر قابض،دماغوں پر حاوی ہے۔جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھ کر سنائے تھے۔ یہ کلامِ پاک دنیا کے ہر طبقہ پر موجود ہے۔ دنیا کے ہر حصے پر کروڑوں لوگ ہر روز پانچ مرتبہ اس کے مختلف حصوں کو پڑھ لیتے ہیں ۔
جب سے اس کا نزول ہوا اس کا ظہور ترقی پذیررہاہے ۔ اس وقت سے لے کر جب اسے اکیلی ام المؤمنین خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا نے سنا، لحظہ بہ لحظہ روز بروز اس کے ماننے والوں کی تعداد ترقی پذیررہی ہے۔کوئی ملک،کوئی موسم،کوئی رسم و رواج کسی جگہ کے ماننے والوں یا انکار کرنے والوں کے موافق یا ناموافق حالات اس کی ترقی کے لئے روک نہیں بن سکتے۔
مختلف ملکوں اور مختلف زبانوں میں اس کے ترجمے غلط کئے گئے ۔ اس کی سچی صاف تعلیم پر غلط حاشیے چڑھائےگئےلیکن کوئی تدبیر بھی اس کی اشاعت کونہ روک سکی اور اس کی وسعت پذیرترقی کو محدودنہ کرسکی۔
یہ جس زبان میں پہلے پہل جلوہ گر ہوا، اسی میں اب تک نور گستر ہے اور ایک عالم اس کی روشنی سے منورہے۔ لیکن دنیا کی اور تمام مقدس کتابیں ، کیا توراۃ و زبور،کیا انجیل اور اس کے خطوط،کیا وید کیا ژند و پاژنداس کے وصف سے عاری ہیں ۔ جس زبان میں وہ اتری تھیں آج دنیا پر اس زبان کا اور اس زبان کے بولنے والوں کا نام و نشان بھی باقی نہیں ۔
قرآن مجید ان سب اعتراضات کو جو قرآن کے زمانہ ِنزول میں کئے گئےیا بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جو الزام لگائے گئےخود بیان کرتا ہے۔ اس لئے قرآن مجید اپنے لئے خود ایک سچی تاریخ بن گیا ہے۔ جس میں تصویر کے ہر دو رخ دکھادئے ہیں ۔قرآن مجید اس بارے میں اپنی صداقت اور استحکام کے اعتماد پر جس جرات سے کام لیا ہے، دنیا کی کسی اور کتاب سے اس کا ظہور نہیں ہوا۔
قرآن حکیم کی تعلیم ایسی زبردست صداقت لئے ہوئے ہے کہ جن قوموں اور مذہبوں نے اسے علی الاعلان نہیں مانا انہوں نے بھی اپنی کتابوں میں اسی تعلیم کے موجود ہونے کا دعویٰ کیا ہےجو سینکڑوں سال اس سے پہلے کی ہیں یا سینکڑوں سال بعد کی۔
|