Maktaba Wahhabi

64 - 195
﴿لَا يَأْتِيہ الْبَاطِلُ مِن بَيْنِ يَدَيْہ وَلَا مِنْ خَلْفِہ﴾(حم سجدہ۔42) میرے فقرے کا مطلب آپ پر واضح ہوجائےگاجب آپ یہودیت ، عیسائیت،موبدیت، بودہست اور ہندومت کے سناتن یا آریہ دھرم کے حالات قبل از نزول قرآن مجید کو پڑھیں گے اور پھر بعد از نزول قرآن پاک آپ ان مذاہب کی ترقیات تا زمانہ حال پر غور فرمائیں گے اور ان ترقیات کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھتے جائیں گےکہ اس ملک میں اس انقلاب سے بیشترقرآنی تعلیم کا رواج ہوچکا تھا یا نہیں ۔ اب خواہ کوئی قرآن مجید کے فیوض کو مانے ،جیسا کہ بانیاں برہموسماج کا حال ہے یا جیساکہ رومن کیتھولک نے لوتھر کو الزام دیتے ہوئےاس امر کا اظہار کیا ہے کہ اس کے مسائل قرآن سے مستخرج ہیں ۔ خواہ کوئی نہ مانے جیسا کہ بہت سے فرقوں کا حال ہے مگر عملاً انہوں نے قرآن مجید کی تعلیم کو لے لیا ہے،لے رہے ہیں اور ہر ایک ترقی کنندہ قوم (علی رغم انف) مجبور ہے کہ ااس کی تعلیم لیتی رہے کہ جہاں تک مجھےعلم ہےقرآن مجید ہی ایک ایسی کتاب ہےجو﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي﴾(المائدہ:3) کی بشارت سناتی ہے۔ میں نے آیات کے ساتھ صرف سادہ ترجمہ لکھ دیا ہے۔ اس سے زیادہ کچھ لکھنا اس کتاب کے موضوع سے باہر تھا۔کیونکہ میں ایک سلیس اور آسان کتاب پیش کرنا چاہتا ہوں جس کے پڑھ لینے کے بعدپڑھنے والانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن مجید کی بابت کچھ تو معلوم کرسکے۔ مسلمان براہ ِ مہربانی دیکھیں کہ قرآن مجید کس نمونہ کے مسلمان تیار کرتا ہے۔ وماتوفیقی الاباللّٰہ،علیہ توکلت والیہ انیب۔
Flag Counter