8. آپ کارنگ نہ تو چونے کی طرح خالص سفید اور نہ گندمی کہ سانولے نظر آتے ۔ بلکہ آپ چمک دار تھے اور آپ کے بال نہ زیادہ پیچ دار اور نہ بالکل سیدھے، بلکہ ہلکا سا خم لیے ہوئے ہوتے تھے ۔ آپ پر وحی کا آغاز چالیس برس میں ہوا ،پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم دس سال مکہ میں رہے، پھر تیرہ سال مدینہ میں قیام فرمایا ، وفات کے وقت سر اور داڑھی میں بمشکل بیس بال سفید تھے ۔[1]
9. سیدنا ابو جحیفہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید تھا ۔ سر مبارک کے کچھ بال سفید تھے، سیدنا حسن شکل و شباہت میں آپ سے کافی ملتے جلتے تھے ۔[2]
10. سیدنا ابو ہریرہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوبصورت کوئی شخص نہیں دیکھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ سورج کی روشنی آپ کے رخِ اَنور سے جھلک رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر تیز رفتار چلتے گویا زمین آپکے لیے لپٹی جارہی ہو ۔ ہم تو چلتے چلتے مارے تھکن کے چور ہو جاتے لیکن آپ تھکا وٹ سے بے نیاز ، اپنا سفر جاری رکھتے ۔[3]
11. سیدنا محرش کعبی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ ادا کرنے کےلیے مقامِ جعرانہ سے رات کے وقت احرام باندھا :’ فَنَظَرْتُ إِلَى ظَھْرِہ كَأَنَّہ سَبِيكَةُ فِضَّةٍ‘[4]میں نے آپ کی کمر دیکھی جو رنگت میں سفید گویا کہ چاندنی سے دھلی ہوئی تھی ۔
12. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی چچا ابو طالب آپ کا حلیہ بیان کرتے ہوئے ایک شعر کہتے ہیں :
’وَأَبْيَضَ يُسْتَسْقَى الغَمَامُ بِوَجْھِہ ۔ثِمَالُ اليَتَامَى عِصْمَةٌ لِلْأَرَامِلِ‘[5]
’’وہ گورے چہرے والا جس کے روے زیبا کے ذریعے ابر ِ رحمت کی دعائیں مانگی جاتی ہیں ۔ وہ یتیموں کا سہارا ، بیواؤں اور مسکینوں کا سرپرست ہے۔‘‘
|