وقار بلند ہو جاتا ، بات کرتے تو بات واضح ہو جاتی ، دور سےدیکھنے میں سب لوگوں سے زیادہ خوبصورت ، بارونق ، قریب سے شیریں اور کمال حسین ، شریں کلام ، فیصلہ کن بات ،تمام گفتگو موتیوں کی لڑی جیسی پروئی ہوئی ، میانہ قد وقامت، نہ لمبوترا نہ پست قد، دوشاخوں کے درمیان ترو تازہ شاخ کی مانند ،اس کے ساتھی اس پر بچھے جاتے تھے، جب وہ کچھ کہتے تو چپ چاپ سنتے ہیں ۔ حکم دیتے ہیں توتعمیل کے لیےلپک پڑتے ہیں ۔ نہ کوتاہ سخن نہ ترش رو ، نہ فضول گو۔‘‘[1]
امّ معبد کے کھینچے گئے نقشے میں آپ کا خُلق اور خَلق دونوں شامل ہیں ۔ خَلق Features، سے مراد شخصیت کی پیدائشی خوبیاں اور خُلق سے آپ کی عادات اور اخلاق مراد ہیں ۔
5. جابر بن سمرۃ بیان کرتے ہیں :
’’میں ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سرخ جوڑا پہنے چاندنی رات میں دیکھ رہا تھا ۔میں کبھی چاند کو دیکھتا، کبھی آپ کے چہرۂ انور پر نظر کرتا : ’فَإِذَا ہوَ عِنْدِي أَحْسَنُ مِنَ القَمَرِ‘[2]بالآخر میں اس نتیجے پر پہنچا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاند سے کہیں زیادہ حسین ہیں ۔‘‘
6. کعب بن مالک کا بیان ہے کہ غزوۂ تبوک میں پیچھے رہ جانے کی وجہ سے جب میری توبہ قبول ہوئی تو میں آپ کے پاس حاضر ہوا اور سلام کیا ۔ میں نے دیکھا کہ آپ کا چہرہ مبارک مارے خوشی کے دمک رہا تھا:’إِذَا سُرَّ اسْتَنَارَ وَجْھُہ، كَأَنَّ وَجْھَہ قِطْعَةُ قَمَرٍ‘[3]
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب خوش ہوئے تو آپ کا چہرہ ایسے دمکتا جیسے چاند کا ٹکڑا ہے۔
7. سیدنا انس بیان کرتے ہیں کہ’كَانَ رَبْعَةً مِنَ القَوْمِ لَيْسَ بِالطَّوِيلِ وَلاَ بِالقَصِيرِ‘[4]نبی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ دارز قد تھے ، نہ پست قامت ،بلکہ آپ کا قد درمیانہ تھا ۔
|