اس کے بعد کتاب کا باب چہارم شروع ہوتا ہے جس میں حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ سب سے اوّل سید مودودی کی طرف سے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ پر عائد ہونے والے الزامات کا جائزہ لے کر ان کا غلط و غیر ثابت ہونا مبرہن کرتے ہیں ۔ ا س سلسلے میں حافظ صاحب اس پس منظر کا ذکر کرتے ہیں جس کی وجہ سے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف شورش برپا ہوئی تھی یعنی سبائیوں اور منافقین کی اسلام مخالف ریشہ دوانیاں ۔ اس شورش یا بے چینی کا کوئی تعلق سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی پالیسوں اور حکومتی طرز عمل سے نہ تھا۔ اس سلسلے میں جو جو لغو بیانیاں سید مودودی نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی جناب میں کی ہیں ، حافظ صاحب ایک ایک کرکے ان کے تاربود اکھیڑتے ہیں ۔
اسی سرخی کے تحت ذیلی سرخیاں : طلقاء بحیثیت عمالِ حکومت، عمال حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ، عمال حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، سیرت و کردار کی قلب ماہیت، حکم بن العاص کی جلا وطنی سے غلط استدلال، بُرے کردار کا ظہور، حضرت ولیدؓ کے متعلق ایک تفسیری روایت اور اس کی اسنادی تحقیق، حضرت ولید رضی اللہ عنہ کی شراب نوشی کا واقعہ، حضرت مروان رضی اللہ عنہ کی سیکرٹری شپ، حضرت مروان رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب خط اور اس کی حقیقت وغیرہ قائم کرکے حافظ صلاح الدین یوسف بھرپور علمی دلائل کے ساتھ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ پر سید مودودی کی طرف سے لگائے گئے ایک ایک اعتراض کا تشفی بخش جواب دیتے ہیں اور ساتھ ہی’’ سازش اور نرمی: شورش کے حقیقی اسباب‘‘کی سرخی قائم کرکے قارئین کو اس حقیقت سے روشناس کرواتے ہیں کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف شورش کی اصل وجہ ان کی نرمی اور منافقین کی اسلام دشمن سازشیں تھیں اور یہی وہ اصل وجوہات تھیں جو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ جیسے حلیم الطبع خلیفۂ راشد کی شہادت پر منتج ہوئیں نہ کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی کوئی’’مزعومہ غیر صائب پالیسیاں ‘‘ جیسا کہ سید مودودی نے باور کروانا چاہا ہے۔
باب چہارم کی فصل سوم میں ’’جنگ جمل‘‘ کی سرخی قائم کرکے حافظ صاحب پوری شرح و بسط کے ساتھ اصحابِ جمل کا مؤقف قارئین کے سامنے رکھتے ہیں کہ اصحابِ جمل کا اصل مقصد سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت پر مستولی قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ کا زور کم کرنا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ان کے چنگل سے نکالنا تھا نہ کہ حکومتِ وقت کے خلاف کسی طور کی مسلح بغاوت مراد تھی۔ اس مبحث میں جنگِ جمل سے متعلق جتنی غلط بیانیاں تاریخ میں مذکور ہیں جن کو سید مودودی نے بھی اپنی کتاب میں زینت بخشی ہے، حافظ صلاح الدین حفظہ اللہ نے ایک ایک کرکے ان کا
|