Maktaba Wahhabi

159 - 195
سہولت بھی دی گئی،جیساکہ مسنداحمدکی روایت میں ہے آپ نے صلی اللہ علیہ وسلم کسی سے فرمایاکہ اسے فلاں کے باغ میں لے جاؤاوراسے کہوکہ نہالے۔[1] 6.قیدیوں کودوا اورضروری علاج ومعالجہ کی سہولت فراہم کی جائے،سیدناعلی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک جنگ میں چارسو کے قریب زخمی قیدی تھے جنھیں ان کے قبائل کے حوالےکردیاکہ وہ ان کے علاج ومعالجے کابندوبست کریں ۔ 7.قیدیوں کی رسی ،بیڑی وغیرہ کوڈھیلارکھناکہ اس کی سخت بندش سے انھیں تکلیف نہ ہو،انھیں اس طرح نہ جکڑاجائےکہ ان کا ہلناجلنا محال ہوجائے ،یاسانس لینےمیں دقت ہویہ امرازروئے شرع بھی جائزنہیں اور حقوق انسانی کے بھی منافی ہے۔ جیساکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچاعباس کے بیڑیوں میں سختی کےساتھ جکڑے جانے اوراس تکلیف پر ان کے رونےکی آوز سن کربےچین ہوگئے تھے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نیندنہیں آرہی تھی بالآخر بیڑی کوڈھیلاکیاگیاتو آپ کی بے چینی کے راحت میں تبدیل ہوئی اورآپ سکون سےسوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت و شفقت ملاحظہ کیجیے کہ جب پیارے چچاکویہ سہولت حاصل ہوئی تو ان کےساتھ قیددیگرقیدیوں کےساتھ بھی یہی سلوک کیاگیاکہ ان کی بھی بندشیں ڈھیلی کردی گئیں ۔[2] 8.قیدیوں کو بہیمانہ تشدد کانشانہ نہ بنایاجائے،اورنہ ہی زندہ یامرُدہ ان کامثلہ(ان کےناک ،کان اور انگلیاں وغیرہ کاٹنا) کیاجائے۔ جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے’وينھیٰ عن المثلة۔‘[3]آپ صلی اللہ علیہ وسلم لاشوں کامثلہ کرنےسے منع کیاہے۔ ایک حدیث میں ہے:’لعن النبى- صلی اللّٰه علیہ وسلم -من مثّل بالحيوان۔‘[4]آ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter