Maktaba Wahhabi

158 - 195
’’اس حدیث میں قیدی کی ضرورت کوپورا کرنےکابیان ہواہے،اگرچہ وہ اپنی ضرورت کےلیے باربارہی کیوں نہ تقاضا کرے،قیام وطعام کے حوالےسےسب چیزوں کاخیال رکھاجائےگا۔ 3.جہاں قیدرکھاجائے وہ جگہ مناسب ،وسیع ہوادار وسایہ دار ہو۔ جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثمامہ بن اثال کے ساتھ سلوک کیا ، انھیں مسجدجیسی ہوادار کھلی جگہ میں لاکر باندھاگیا۔[1] 4.قیدیوں کومناسب لباس وغیرہ فراہم کیاجائے،جیساکہ بدرمیں سیدناعباس رضی اللہ عنہ بناکرلائے گئے توان کے جسم پرکپڑانہ تھا تو عبداللہ بن ابی(رئیس المنافقین) کی قمیص انھیں پوری آئی تو آپ نے وہ انھیں پہنادی،اورابن ابی کواس کے مرنے پراس بدلے میں آپ نے اسے قمیص پہنائی۔[2] امام عینی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح کے ضمن میں لکھتےہیں :’وَفِيہ كسْوَة الأُسَارَى، وَالإِحْسَان إِلَيْھِم، وَلا يتركون عُرَاة، فتبدو عَوْرَاتھمْ، وَلا يجوز النّظر إِلَى عورات الْمُشْركين[3] اس(حدیث) میں قیدیوں کو لباس پہنانے اور ان کے ساتھ احسان کابیان ہواہے،انھیں برہنہ نہ چھوڑاجائےکہ ان کے شرمگاہیں ظاہرہوں ،اورمشرکین کی شرمگاہوں کودیکھنابھی جائز نہیں ہے۔ 5.قیدی کے مرتبے کالحاظ رکھتے ہوئےاسے اس کی حیثیت کے مطابق سہولیات مہیاکی جائیں ، جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حاتم طائی کی بیٹی کےساتھ اس کےباپ کے مرتبے کاخیال کرتےہوئے سلوک کیا،کیونکہ اس کاباپ صاحب حیثیت سردار آدمی تھا۔ اورجیساکہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثمامہ بن اثال کے مرتبے کامکمل خیال کرتےہوئے اس کے ساتھ حسن سلوک کیا،کیونکہ وہ اپنی قوم کاسردارتھا۔ اورثمامہ ہی کے حوالےسے بعض روایات میں ہے کہ اسے بدن کی طہارت کےلیےغسل وغیرہ کی
Flag Counter