Maktaba Wahhabi

143 - 195
اس حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی ذہن نشین رہنا چاہیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: من لطم مملوکہ أو ضربہ فکفارتہ أن یعتقہ[1] ’’ جس نے اپنے غلام کو تھپڑ مارا یا اسے زد و کوب کیا تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے آزاد کرے ‘‘ ابو مسعود الانصاری رضی اللہ عنہ نے اپنے غلام کو تھپڑ مارا تو وہ فرماتے ہیں میں نے اپنے پیچھے سے آواز سنی: اعلم أبا مسعود للّٰہ اقدر علیک منک علیہ ’’ابومسعود! جان لو، اس پر تمہارا جتنا اختیار ہے، اس کی نسبت اللہ تم پر زیادہ اختیار رکھتا ہے۔‘‘ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، میں نے کہا کہ اللہ کے رسول ! میں نے اسے اللہ کے لیے آزاد کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : أما لو لم تفعل للفحتک النار ، او لمستک النار ’’ دیکھو! اگر تم ایسا نہ کرتے تو تمہیں آگ جھلساتی یا تمہیں آگ چھوتی ۔‘‘[2] غلاموں ، باندیوں سے متعلقہ ان نصوص سے واضح ہوتا ہے کہ جب کلی طور پر مملوکہ باندی یا غلام کے ساتھ ایسے سلوک کی اجازت نہیں تو فقط ماتحت مزدور کے ساتھ ایسے ناروا سلوک کی اجازت کیسے ہوسکتی ہے؟ 11.مزدور کو عبادت کی آزادی ہونی چاہیے: مزدور کے تعلق سے ضروری ہے کہ اسے مکمل عبادات اور حقوق اللہ کی ادائیگی کے لیے وقت دیا جائے اور یہ مزدوری اس میں مانع نہ ہو اگر کسی مزدورکو اس قسم کی رکاوٹ ہوتو اسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ یہ مزدوری چھوڑ دے ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : لاَ طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةٍ، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي المَعْرُوفِ[3] ’’ اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی میں کسی کی اطاعت حلال نہیں ہے ،اطاعت صرف نیک کاموں میں ہے ۔‘‘
Flag Counter