Maktaba Wahhabi

142 - 195
دس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کا شرف حاصل کرنے والے سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال تک خدمت کی لیکن آپ نے کبھی مجھے اف تک نہیں کہا اورنہ کبھی یہ کہا کہ فلاں کام کیوں کیا اور فلاں کام کیوں نہیں کیا ۔‘‘[1] ایک روایت کے الفاظ کچھ یوں ہیں ، سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں سے بڑھ کر اچھے اخلا ق کے مالک تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن مجھے کسی کام سے بھیجا ،میں نے کہا :اللہ کی قسم! میں نہیں جا ؤں گا ۔حالانکہ میرے دل میں یہ تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جس کام کا حکم دیا ہے میں اس کے لیے ضرورجا ؤں گا۔ تومیں چلا گیا حتیٰ کہ میں چند لڑکوں کے پاس سے گزرا، وہ بازار میں کھیل رہے تھے ،پھر اچانک (میں نے دیکھا ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سے میری گدی سے مجھے پکڑ لیا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا تو آپ ہنس رہےتھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے انیس (چھوٹے انس )! کیا تم وہاں گئے تھے جہاں (جانے کو) میں نے کہا تھا ؟‘‘ میں نے کہا: جی ہاں ،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں جا رہا ہوں ۔ ‘‘[2] معاویہ بن حکم السلمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’میری ایک لونڈی تھی جو اُحد اور جوانیہ کے اطراف میں میری بکریاں چراتی تھی ،ایک دن میں اس طرف جا نکلا تو بھیڑیا اس کی بکری لے جا چکا تھا۔ میں بھی بنی آدم میں سے ایک آدمی ہوں ‘مجھے بھی اسی طرح افسوس ہوتا ہے جس طرح ان کو ہوتا ہے (مجھے صبر کرناچاہیے تھا) لیکن میں نے اسے زور سے ایک تھپڑ ماردیا،اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری اس حرکت کو میرے لیے بڑی (غلط)حرکت قرار دیا۔ میں نے عرض کی :اے اللہ کے رسول !کیا میں اسے آزادنہ کردوں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:’’اسے میرےپاس لے آؤ۔‘‘ میں اسے لےکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس حاضر ہوا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس سے پوچھا:’’اللہ کہاں ہے؟ ‘‘ اس نےکہا : آسمان میں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےپوچھا : ’’میں کون ہوں ؟‘‘ اس نےکہا: آپ اللہ کےرسول ہیں ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اسے آزاد کردو، یہ مومنہ ہے۔[3]
Flag Counter