نیز قرآن کریم میں بھی عبادات پر دنیا کو ترجیح دینے والے لوگوں کی خوب مذمت کی گئی ہے:
﴿الَّذِيْنَ يَسْتَحِبُّوْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا عَلَي الْاٰخِرَةِ وَيَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰہ وَيَبْغُوْنَھَا عِوَجًا ۭ اُولٰۗىِٕكَ فِيْ ضَلٰلٍۢ بَعِيْدٍ﴾ ( إبراہيم: 3 )
’’ جو آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی راہ سے روکتے اور اس میں (اپنی خواہشوں کے مطابق) ٹیڑھ پیدا کرنا چاہتے ہیں ۔ یہی لوگ گمراہی میں دور تک نکل گئے ہیں ۔‘‘
سورۃ العلق میں فرمان باری تعالیٰ ہے :
﴿ اَرَءَيْتَ اِنْ كَانَ عَلَي الْہدٰٓى ۙاَوْ اَمَرَ بِالتَّقْوٰى ۭاَرَءَيْتَ اِنْ كَذَّبَ وَتَوَلّٰى ۭاَلَمْ يَعْلَمْ بِاَنَّ اللّٰہ يَرٰى ۭ﴾ (العلق : 11 تا 14 )
’’ بھلا دیکھئے تو اگر وہ ہدایت پر ہوتا۔یا وہ (دوسروں کو) پرہیزگاری کی تعلیم و تلقین کرتا ہواب بتائیے! اگر اس نے (دینِ حق کو) جھٹلایا ہے اور منہ پھیر لیا ہے (تو اس کا کیا حشر ہوگا) ۔تو کیا وہ یہ نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے۔‘‘
12. نبوی وصیت کو کبھی نہ بھولیں :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیتوں میں سے ایک وصیت یہی تھی :
’الصلوۃ وما ملکت ایمانکم ‘[1]
’ ’نماز( کی حفاظت کرو)اور( ان لونڈی غلاموں کی) جو تمہارے ہاتھوں کی ملکیت ہیں ۔ ‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ بار بار فرمائے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان رک گئی۔
مذکورہ گفتگو کا خلاصہ یہی ہے کہ یہ تمام تر نکات سے واضح ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین مزدوروں کے حق میں کس قدر رحمت سے بھرے ہوئے اور شرعی تعلیمات میں انتہائی عمدہ طرز پر مزدوروں کے حقوق کی ادائیگی کی ترغیب و تلقین موجود ہے۔
ھذا ماعندی واللّٰہ اعلم بالصواب
|