پیتا اور مالدار ہو، لیکن اپنی اولاد کے ساتھ کنجوسی کا رویّہ اپناتا ہو تو گویا وہ اپنی بیوی بچوں کو از خود چوری کرنے پر مجبور کررہا ہے، چاہے وہ اسکے گھر سے کریں یا باہر سے ہر مسلمان کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ بیوی بچوں کے نان ونفقہ پر خرچ کرنا بھی ایک عبادت ہے اور اس پر اﷲ تعالیٰ اجر عطا فرماتا ہے۔ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
"دِیْنَارٌ أَنْفَقْتَہُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَدِیْنَارٌ أَنْفَقْتَہُ فِیْ رقبۃ،وَدِیْنَارٌ تَصَدَّقْتَ بِہِ عَلٰی مِسْکِیْنٍ،وَدِیْنَارٌ أَنْفَقْتَہُ عَلٰی أَہْلِکَ، أَعْظَمُہَا أَجْرًا اَلَّذِیْ أَنْفَقْتَہُ عَلٰی أَہْلِکَ " ( مسلم :995)
ترجمہ :" وہ دینار جس کو تم نے اﷲ کی راہ میں خرچ کیا، ایک وہ دینار جسے تم نے کسی کو غلامی سے نجات دلانے میں صرف کیا، ایک وہ دینار جسے تم نے کسی مسکین پر خیرات کیا، اور ایک وہ دینار جسے تم نے اپنے اہل وعیال پر خرچ کیا، ان سب سے زیادہ اجر وثواب کا باعث وہ دینار ہے جسے تم نے اپنے اہل وعیال پر خرچ کیا"۔
بیوی کو جو لقمے کھلائے جائیں ان کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :"وَإِنَّکَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَۃً تَبْتَغِیْ بِہَا وَجْہَ اللّٰہِ إلِاَّ أُجِرْتَ بِہَا، حَتَّی مَا تَجْعَلُ فِیْ فِیْ إِمْرَأَتِکَ " ( بخاری:1295 مسلم :1628) ترجمہ :"جس سرمایہ کو تم اﷲ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے خرچ کروگے، اس پر بھی تمہیں اجر ملے گا۔ یہاں تک جس لقمے کو تم اپنی اہلیہ کے منہ میں ڈالو گے" ( اس پر بھی تمہیں اجر ملے گا )
نیزارشاد فرمایا : " إِذَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلٰی أَہْلِہِ نَفَقَۃً، یَحْتَسِبُہَا، فَلَہُ صَدَقَۃٌ "( متفق علیہ ) ترجمہ : "جب آدمی اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتا ہے، اور اس سے ثواب کی امید رکھتا ہے تو وہ اس کے لئے صدقہ ہوجاتا ہے "۔
|