ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے : ﴿ وَلاَتُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا ٭ اِنَّ الْمُبَذَّرِیْنَ کَانُوْا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ وَکَانَ الشَّیْطَانُ لِرَبِّہٖ کَفُوْرًا﴾(بنی اسرائیل:26۔27) ترجمہ : اور اسراف وبیجا خرچ سے بچو۔ بیجا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ہی ناشکرا ہے۔
فضول خرچی اﷲ تعالیٰ کو بے حد ناپسند ہے۔ ایک حدیث میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ا ارشاد گرامی ہے :"إِنَّ اللّٰہَ یَرْضٰی لَکُمْ ثَلَاثًا وَیَکْرَہُ لَکُمْ ثَلَاثًا، فَیَرْضٰی لَکُمْ اَنْ تَعْبُدُوْہُ، وَلَاتُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا، وَأَنْ تَعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہ ِجَمِیْعًا وَلَا تَفَرَّقُوْا، وَأَنْ تُطِیْعُوْا وُلَاۃَ أَمْرِکُمْ۔ وَیَکْرَہُ لَکُمْ : قِیْلً وَقَالً، وَکَثَرَۃَ السُّؤَالِ، وَ إِضَاعَۃَ الْمَال" ( مسلم :1340 )
ترجمہ :"اﷲ تعالیٰ نے تمہارے لئے تین چیزیں پسند کی ہیں اور تین چیزیں نا پسند کی ہیں۔ جو چیزیں پسند کی ہیں وہ یہ کہ1۔ تم صرف اسی کی عبادت کرو اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔2۔ تم تمام مل کر اﷲ تعالیٰ کی رسّی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں فرقے بازی نہ کرو۔3۔ اور اپنے حاکموں کی ( نیکی کے کاموں میں ) اطاعت کرو۔اور تین چیزیں جو اس نے تمہارے لئے نا پسند کی ہیں، وہ یہ ہیں :1۔ بحث ومباحثے۔2۔کثرت سے (لایعنی) سوالات کرنا۔۔3 مال فضول خرچ کرنا"۔
فضول خرچی، چوری، دھوکہ دہی اور ان جیسی دسیوں بُری عادتوں کی جڑ ہے،اس لئے والدین اپنی اولاد کی نگرانی کریں انہیں جیب خرچ کے لئے اتنے پیسے دیں کہ اولاد کو محرومی کا احساس نہ ہو، اور نہ اتنے زیادہ دیں کہ وہ فضول خرچی کا شکار ہوجائیں، اﷲ نہ کرے،اگر غلط طریقے سے بچوں نے کوئی چیز لی ہو تو انہیں محبت
|