Maktaba Wahhabi

269 - 305
پر دین اور اخلاق کا سر رشتہ انکے ہاتھ سے چھوٹنے نہ پائے۔ بقول اکبر الہ آبادی : تم شوق سے کالج میں پڑھو پارک میں پھولو جائز ہے، غباروں میں اڑو، چرخ پہ جھولو لیکن ایک بات بندہ اکبر کی رہے یاد اﷲ کو، اور اپنی حقیقت کو، نہ بھولو بالخصوص لڑکیوں کے تعلق سے والدین کو انتہائی چوکنّا رہنے کی ضرورت ہے کہ انہیں جہاں تک ہوسکے مخلوط کالجوں سے گریز کرتے ہوئے گرلس کالجز میں ہی داخلہ دلایا جائے، اسکے ساتھ ہی لڑکیوں کی نگرانی کی جائے، انہیں اپنے کسی محرم کے ساتھ اسکول اور کالج بھیجا جائے، اسی طرح انہیں وہاں سے لانے کا بھی بندوبست ہو، انکے تمام کاموں کا سخت محاسبہ کیا جائے تاکہ کالج کے غیر اخلاقی ماحول اور اس سے پنپنے والی برائیوں سے انہیں محفوظ رکھا جاسکے۔ کتنے والدین ایسے ہیں کہ وہ اپنی بچیوں کو کالج میں داخلہ دلاکر مطمئن ہوجاتے ہیں اور یہ تصوّر کرلیتے ہیں کہ ہماری بچی کالج میں نہایت ہی محنت سے تعلیم حاصل کررہی ہے، بسا اوقات وہ یہ زحمت ہی گوارہ نہیں کرتے کہ کیا واقعی ہماری بچی مستقبل کے خوابوں کو پورا کررہی ہے ؟ اس بے توجہی کے بڑے بھیانک نتائج نکلتے ہیں، کئی بچیاں گھر سے تو کالج کے لئے نکلتی ہیں لیکن کالج سے اپنے کسی "دوست لڑکے "کے ساتھ نکل جاتی ہیں، یا غیر سماجی اور بد اخلاق لڑکوں کی ہوس کا شکار ہوکر اپنے آپکو تباہ کرلیتی ہیں جیسے کہ آپ نے پچھلے واقعات میں پڑھا۔ والدین کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے گھر کے نوجوان ڈرائیور کے ساتھ اپنی بچیوں کو کالج روانہ نہ کریں،بچیوں کے فون وغیرہ کرنے پر
Flag Counter