Maktaba Wahhabi

208 - 305
اپنی گھونگھٹ ڈال لیا کریں، اس سے قریب ہے کہ وہ پہچان لی جائیں گی اور انہیں تکلیف نہیں پہنچائی جائے گی اور اﷲ بخشنے والا اور مہربان ہے۔اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے امام طبری رحمہ اللہ عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما کا قول نقل فرماتے ہیں:" أَمَرَ اللّٰہُ نِسَائَ الْمُؤْمِنِیْنَ إِذَا خَرَجْنَ مِنْ بُیُوْتِہِنَّ فِیْ حَاجَۃٍ أَن یُّغَطِّیَنَّ وُجُوْہَہُنَّ مِنْ فَوْقِ الْجَلَابِیْبِ وَیُبْدِیْنَ عَیْنًا وَاحِدَۃً "( تفسیر طبری ) اس آیت میں اﷲ تعالیٰ نے مومن عورتوں کو حکم دیا ہے کہ جب وہ کسی ضرورت کی بنا پر اپنے گھروں سے نکلیں تو اپنے چہروں کو اوڑھنیوں سے ڈھانک لیں اور صرف ایک آنکھ ظاہر کریں۔ پھر اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:"لاَ یُشَبِّہْنَ بِالْإِمَائِ فِیْ لِبَاسِہِنَّ إِذَا ہُنَّ خَرَجْنَ مِنْ بُیُوْتِہِنَّ لِحَاجَتِہِنَّ، فَکَشَفْنَ شَعُوْرَہُنَّ وَوُجُوْہَہُنَّ، وَلٰکِنْ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ لِئَلاَّ یَعْرِضَ فَاسِقٌ إِذَا عَلِمَ أَنَّہُنَّ حَرَائِرٌ بِأَذًی مِنْ قَوْلٍ"ترجمہ :جب وہ اپنے گھروں سے کسی ضرورت کی بنا پر نکلیں تو لباس میں اپنے بالوں اور چہروں کو کھلا رکھ کر لونڈیوں کی وضع نہ اپنائیں، بلکہ اپنے چہرے پر گھونگھٹ ڈال لیا کریں تاکہ جب فاسق کو معلوم ہوگاکہ وہ شریف ہیں، تو ان سے کوئی بیہودہ بات نہیں کرے گا( تفسیر طبری ) بیشمار احادیث بھی اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ عورت اپنے چہرے کا پردہ کرے : ٭ أم المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا حدیث الإفک کی لمبی روایت میں فرماتی ہیں : " فَخَمَّرْتُ وَجْہِیْ حِیْنَ سَمِعْتُ اسْتِرْجَاعَہُ"ترجمہ :جب میں نے ان ( صفوان بن معطل السلمی رضی اللہ عنہ ) کی إنّا للّٰہ وإنّا إلیہ راجعون پڑھنے کی آواز
Flag Counter