اپنے اہل وعیال کو اس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم نے اپنے معاشرے میں عریانیت، بے حیائی جیسی برائیوں کو رواج دیکر جو ببول کے پیڑ بوئے تھے اب اس کی فصل کاٹ رہے ہیں، کتنے شریف گھرانوں کی لڑکیاں ہیں جنہوں نے اسلامی اقدار کو تج دیا اور بے حیائی میں اس قدر آگے بڑھ گئیں کہ اسلام اور مسلمانوں کے لئے رُسوائی کا باعث بن گئیں اور کتنی ایسی کہ جنہوں نے اپنی عفّت وعصمت کو کوڑیوں کے دام بکادیا اور غیر مسلم لڑکوں کے ساتھ بھاگ گئیںاور انہوں نے مہینوںان کا جنسی استحصال کرکے یا تو قتل کردیا،یا چہرے پر تیزاب وغیرہ پھینک کر زندگی بھر کے لئے بھیک مانگنے پر مجبور کردیا، یا پھر انہیں تنہا چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے۔
اس طرح کے سینکڑوں واقعات روزانہ پیش آرہے ہیں لیکن افسوس کہ اصل محرکات پر کسی کی نظر نہیں جاتی اور معاشرے میں ان شروفساد کے دروازوں کو بند کرنے کے لئے کوئی مہم نہیں چلائی جاتی، اب جب کہ ساری دنیا انٹرنیٹ کے غلط استعمال سے پریشان ہے، کسی کی سمجھ میں کچھ نہیں آرہا ہے کہ اس بلا کو کس طرح روکا جائے، ایسے میں والدین کا فرض بنتا ہے کہ طوفان آنے سے پہلے اسکا سدّ باب کریں اور اولاد کے بگڑنے سے پہلے ان کی اصلاح کیلئے قدم اٹھائیں تاکہ آگے چل کر انہیں کفِ افسوس ملنا نہ پڑے:
وطن کی فکر کر ناداں، قیامت آنیوالی ہے
تیری بربادیوں کے تذکرے ہیں آسمانوں
|