میں ان سے زیادہ باغیرت ہوں، اور اﷲ تعالیٰ مجھ سے زیادہ باغیرت ہے، اﷲ نے اپنی اسی غیرت کی وجہ سے ہر کھلی چھپی برائی اور بے حیائی کو حرام قرار دیا"۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی غیرت مثالی تھی،انہوں نے ایک مسلمان عورت کی بے حرمتی پر جنگ تک کیا، نہ صرف اس بے حرمتی کرنے والے کو، بلکہ اس کی حمایت پر آنے والے پورے قبیلے کو عبرت ناک سزائیں دیں۔
چنانچہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عرب عورت بنی قینقاع(جو یہودی تھے ) کے بازار میں کچھ سامان لے کر آئی اور فروخت کر کے ( کسی ضرورت کے لئے ) ایک سُنار کے پاس، جو یہودی تھا بیٹھ گئی، یہودیوں نے اس کا چہرہ کھلوانا چاہا مگر اس نے انکار کردیا۔ اس پر اس سنار نے چپکے سے اس کے کپڑے کانچلا کنارا پیچھے باندھ دیا اور اسے کچھ خبر نہ ہوئی۔جب وہ اٹھی تو اس سے بے پردہ ہوگئی تو یہودیوں نے قہقہہ لگایا۔ اس پر اس عورت نے چیخ وپکار مچائی جسے سن کر ایک مسلمان نے اس سنار پر حملہ کیا اور اسے مار ڈالا۔ جوابًا یہودیوں نے مسلمان پر حملہ کرکے اسے مارڈالا۔ اس کے بعد مقتول مسلمان کے گھر والوں نے شور مچایا اور یہود کے خلاف مسلمانوں سے فریاد کی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے قلعے کا محاصرہ کرلیا، پھر انہیں مدینہ سے جلا وطن کردیا۔( الرحیق المختوم :327)
سلف صالحین کی غیرت وحمیّت کا یہ عالم تھا کہ جہاں عورت کا چہرہ لوگوں کے سامنے کھولنا شرعًا بھی جائز تھا لیکن ان کی غیرت نے یہ گوارہ نہیں کیا کہ ان سے منسوب کسی عورت کا چہرہ غیر مردوں کے روبرو کھولا جائے۔ ایک واقعہ ملاحظہ ہو :
موسیٰ بن اسحاق رحمہ اﷲ تیسری صدی ہجری میں"ری"اور" اہواز "کے مشہور قاضی
|