Maktaba Wahhabi

184 - 305
چینل کی مدد سے ساری دنیا میں پھیلا رہے ہیں اور اس طرح اس خبیث عمل کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں کہ گویا یہ ایک بہت بڑا کارنامہ ہے جو انہوں نے انجام دیا حالانکہ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ انہیں عبرت ناک سزا دی جاتی لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہندوستانی حکومت بھی یہی چاہتی ہے کہ اس طرح کی بے حیائی عام ہو اور انسان اپنی انسانیت کو فراموش کرکے محض ایک حیوان بن جائے. فری سٹائل کُشتی اور مار دھاڑ کی فلمیں بچوں کو باغی، سرکش، غنڈہ اور بد معاش بناتی ہیں، جاسوسی فلمیں بچوں کو جرائم سکھاتی ہیں، ایسے بے شمار واقعات ہیں جن میں مجرم نے ایک انوکھاجرم کیا،جب وہ پکڑا گیا تو اس نے اقرار کرلیا کہ اس نے جرم کرنے کا یہ فن فلاں فلم سے سیکھا ہے، رومانٹک فلمیں بچوں میں جنسی احساس کو بڑھاوا دیتی ہیں اور انہیں ایک پاکیزہ فطری ماحول میں فحاشت اور بدکاری کے بیج بونے کا گُر سکھاتی ہیں،جو لوگ خبریں وغیرہ دیکھنے کے لئے T.V رکھنے کے قائل ہیں،ان کی خدمت میں یہ عرض ہے کہ فی الوقت ہندوستانی T.V چینلوں کی حد تک یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ خبریں بھی ایک باغیرت باپ اپنے بچوں اور بچیوں کے ساتھ بیٹھ کر نہیں دیکھ سکتا کیونکہ ایڈورٹائزمنٹ اور اشتہارات (Advertisement)کے نام پر ان میں جو بے حیائی کا طوفان برپا کیا گیا ہے وہ بیان سے باہر ہے، کمپنی کی شہرت اور ننگی لڑکیاں لازم وملزوم ہوگئی ہیں،بقول اقبالؔ: ہند کے شاعر و بت گر و افسانہ نویس آہ بیچاروں کے اعصاب پہ عورت ہے سوار بات صرف ہندوستان تک کی ہی نہیں اب یہ ایک عالمی المیہ بن گیا ہے، شاید ہی کوئی ایسا ایڈورٹائزمنٹ (Advertisement) ہو جس میں ایک یا کئی لڑکیاں
Flag Counter