وَالْحَرِیْرَ، وَالْخَمْرَ، وَالْمَعَازِفَ،وَلَیَنْزِلُنَّ أَقْوَامٌ إِلٰی جَنْبِ عَلَمٍ، یَرُوْحُ عَلَیْہِمْ بِسَارِحَۃٌ لَّہُمْ لِحَاجَۃٍ فَیَقُوْلُوْا : إِرْجِعْ إِلَیْنَا غَدًا، فَیُبَتِّہُمُ اللّٰہُ،وَ یَضَعَ الْعَلَمَ، وَیَمْسَخُ آخَرِیْنَ قِرَدَۃً وَخَنَازِیْرَ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ" ( بخاری رضی اللہ عنہ 590:)تر جمہ : میری امت میں کچھ قومیں ایسی ہونگی جو زنا، ریشم، شراب اور آلاتِ موسیقی کو حلال کرلیں گی۔ اور کچھ قومیں (عیاشیوں کے لئے ) ایک پہاڑ کے دامن میں قیام کریں گی، ان کے پاس ایک فقیر اپنی ضرورت کے لئے کچھ مانگنے کے لئے آئے گا، (اور وہ اپنی موج ومستی میں اس قدر غرق ہوں گے کہ) اس سے کہیں کہ تو کل آجانا۔ راتوں رات اﷲ تعالیٰ کا عذاب ان پر آجائے گا، اور وہ پہاڑ اٹھا کر ان پر رکھ دیا جائے گا اور ان میں سے جو بچے ہیں انہیں قیامت تک کے لئے بندر اور سُوربنادیا جائے گا.
3۔عن أنس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :" لَیَکُو ْنَنَّ فِیْ ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ خَسَفٌ وَ قَذَفٌ وَمَسَخٌ وَذٰلِکَ إِذَا شَرِبُوْا الْخُمُوْرَ وَاتَّخَذُوْا الْقَیْنَاتَ وَضَرَبُوْاَالْمَعَازِفَ "۔( ترمذي، صحیح ) تر جمہ : رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس امت کے لوگوں کو زمین میں دھنسادیا جائے گا، اور ان پر پتھروں کی بارش برسائی جائے گی، اور ان کے چہروں کو( بندر اور سوّر کی شکل میں ) بدل دیا جائے گا، اور یہ اس وقت ہوگا جبکہ شراب نوشی عام ہو جائے گی اور لوگ گانے والیوں کو مجرا سنانے کیلئے رکھیں گے، اور آلات موسیقی کا استعمال کریں گے.
4۔عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَنَّہُ قَالَ :" صَوْتَانِ مَلْعُوْنَانِ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ مِزْمَارٌ عِنْدَ نِعْمَۃٍ وَرَنَّۃٌ عِنْدَ مُصِیْبَۃٍ "۔[ رواہ البزار7513.حسن ]
ترجمہ : دو طرح کی آوازیں دنیا اور آخرت میں ملعون ہیں، نعمت کے وقت گانا بجانا اور مصیبت کے وقت چیخنا اور چلّانا۔
|