کا ہے تو پھر ان سے آپ نے کیوں روکے رکھا ہے ؟ اگر آپ کا ہے تو اس سے ان ستم زدوں پر صدقہ کردیں، اس لئے کہ اﷲ تعالیٰ صدقہ کرنے والوں کو ثواب عطا کرتا ہے اور وہ احسان کرنے والوں کی نیکیوں کو کبھی ضائع نہیں کرتا۔
یہ سن کر ہشام بن عبد الملک زیرِ لب بڑبڑایا کہ اس لڑکے نے میرے لئے بچنے کی کوئی راہ ہی نہیں چھوڑی، پھر خزانچی کو حکم دیا کہ ایک لاکھ درہم اس آفت زدہ قبیلے کو دئے جائیں اور ایک لاکھ درہم اکیلے ورداس کو۔ ورداس نے یہ سن کر کہا :
" امیر المومنین ! میرے اس انعام کو بھی میرے قبیلے کی رقم میں شامل کردیا جائے، اس لئے کہ مجھے خدشہ ہے کہ امیر المومنین کی دی ہوئی یہ رقم ان کو کافی نہیں ہوگی" ہشام نے کہا :" اگر تمہاری اپنی کوئی ضرورت ہو تو بیان کرو " ورداس نے کہا :" میں اپنے ہی قبیلے کا ایک فرد ہوں،ان کی حاجت ہی میری بھی حاجت ہے، ان سے ہٹ کر میری اپنی کوئی ضرورت نہیں"۔
والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ بچپن سے ہی اپنی اولاد کے دلوں میں سبّ وشتم اور گالی گلوج سے نفرت پیدا کریں اور انہیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ فرمودات یاد کرائیں جو اس برائی کی مذمّت میں ہیں :
1۔ " سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوْقٌ وَقِتَالُہُ کُفْرٌ "( بخاری:6044 مسلم:64 )
تر جمہ : مسلمان کو گالی دینا بے دینی ہے اور اس سے لڑائی اور جنگ کرنا کُفر ہے۔
2۔" إِنَّ مِنْ أَکْبَرِ الْکَبَائِرِ أَن یَّلْعَنَ الرَّجُلُ وَالِدَیْہِ، قِیْلَ یَا رَسُوْلُ اللّٰہِ !وَکَیْفَ یَلْعَنُ الرَّجُلُ وَالِدَیْہِ ؟ قَالَ : یَسُبُّ الرَّجُلُ أَبَا الرَّجُلِ فَیَسُبُّ أَبَاہُ، وَیَسُبُّ أُمَّہُ فَیَسُبُّ أُمَّہُ "( بخاری:5973 مسلم:90 )
|