Maktaba Wahhabi

102 - 305
قرطبی رحمہ اللہ نے سورۃ الأعراف کی آیت (196)﴿ اِنَّ وَلِیِّ اللّٰہُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْکِتَابَ وَہُوَ یَتَوَلَّی الصَّالِحِیْنَ ﴾سے اس معنی پر استدلال کیا ہے جسکا ترجمہ یہ ہے کہ"بے شک میرا حامی وناصروہ اﷲ ہے جس نے یہ کتاب نازل کی ہے، وہ نیک لوگوں کی مدد کرتا ہے"۔( تیسیر الرحمن لبیان القرآن: 757۔758 ) 2۔ آخرت میں نیک اعمال کی کمی بیشی کے باوجود اﷲ تعالیٰ اولاد کو والدین کے ساتھ نہ صرف جنت میں داخلہ عطا فرماتے ہیں بلکہ انہیںان کے والدین کے ساتھ جنت میں اکٹھا کردیتے ہیں تاکہ اس سے ان کے والدین کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں جیسا کہ ارشادِ ربّانی ہے :﴿وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَتُہُمْ بِاِیْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِہِمْ ذُرِّیَتَہُمْ وَمَآ اَلَتْنٰہُمْ مِنْ عَمَلِہِمْ مِّنْ شَیْ ئٍ کُلُّ امْرِیء ٍ م بِمَا کَسَبَ رَہِیْنٌ ﴾( طور : 21)ترجمہ :اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ایمان کے معاملے میں ان کے نقشِ قدم کی اتباع کی، ان کی اس اولاد کو بھی ( جنت میں ) ہم ان کے ساتھ ملادیں گے اور ان کے اعمال( کے ثواب )میں ہم کچھ بھی کمی نہیں کریں گے۔ ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے گروی ہوگا۔ حضرت موسٰی اور خضر علیہما السلام کے واقعے کے ضمن میں اکثر لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ : کیا حضرت خضر علیہ السلام نبی تھے یا اﷲ تعالیٰ کے نیک بندے ؟ اس سوال کے متعلق عرض ہے کہ: وہ اﷲ کے پیغمبر تھے،اس لئے کہ یہ بات پیغمبر کی شان کے خلاف ہے کہ وہ کسی عام انسان سے استفادہ کرے یا اسکی شاگردی اختیار کرے۔ جہاں تک انبیاء علیہم السلام کا تعلق ہے انکے درمیان آپس میں افادہ استفادہ ہوتا ہی رہتا ہے اور یہ معیوب نہیں ہے۔
Flag Counter