Maktaba Wahhabi

384 - 413
شِعَارِ التَّعَبُّدِ بِأَقَلِّ مَا یُمْکِنُ مِنْہُ، لِئَلاّ یَلْتَزِمَ کُلَّ مَا یُؤْمَرُ بِہٖ، وَقَدْ یَکُوْنُ عَلَیْہِ ذٰلِکَ مَشَقّۃ، وَلَوْ أَوْصَاہُ بِأَکْثَرَ لاَلْتَزَمَ، ذٰلِکَ، وَوَاظَبَ عَلَیْہِ کَمَا الْتَزَمَ بِھٰذِہٖ الْوَصِیَّۃِ۔ فَبَیَّنَ لَہُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ بتِلْکَ الْوَصِیَّۃِ أَيَّ جِنْس مِنَ الْأَعْمَالِ ھُوَ أَقْرَبِ فِي حَقِّہٖ، وَتَرکَہ یَفْعَلُ بِحَسْبِ ھِمَّتِہٖ وَمَقْدُرَتِہٖ، لَأَنَّہٗ حَدَّلَہٗ الطَّرْفَ الْوَاحِدَ الَّذِيْ ھُوَ الْأَقَلُّ، وَسَکَتَ عَنْ الآخَرِ الَّذِيْ ھُوْ الْأَکْثَرُ۔ وَذٰلِکَ أَنَّ أَفْعَالَ الْبِرِّ لاَ یَسْتَوِيْ فِیْھَا النَّاسُ، فَرُبَّ شَخْص یَکُونُ الْاِنْقَطَاعُ إِلٰی التَّعَبُّدِ بِہٖ أَوْلٰی، وَآخَر تَکُونُ مَجَالَسَۃُ الْعُلَمَائِ وَالدَّرْسُ وَالقِرَائَۃُ وَالنَّظَرُ بِہٖ أَوْلیٰ، وَآخَرُ فَیَکُونُ السَّفَرُ وَالْجِھَادُ لَہٗ أَوْلیٰ الیٰ غَیْرِ ذٰلِکَ۔ وَلاَ یُنْظَرُ إِلَی فَضِیْلَۃِ الْأَعْمَالِ مِنْ حَیْثُ ھِيَ، وَإِنَّمَا یُنْظَرُ إِلَی الْفَاعِلِ، لَأَنَّہٗ عَلَیْہِ السَّلاَمُ لَمْ یَکُنْ لِیَقْتَصِرَ عَلَی فِعْلٍ وَاحِدٍ، فَیُوْصِيْ بِہِ النَّاسَ عَنْ آخِرِھِمْ، وَإِنَّمَا یَخْتَارُ لِکُلِّ شَخْصٍ مَا فِیْہِ أَھْلِیَّۃٌ إِلَیْہِ۔[1] ’’ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہر شخص کو اس کے حسب حال ایسی بات کی وصیت فرماتے،جس کا تعلق اس کے ساتھ سب سے زیادہ ہوتا۔ مثال کے طور پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ ایک اور شخص نے وصیت کی درخواست کی، تو اس کو [والدین کے ساتھ حسن سلوک ] کی وصیت فرمائی۔ ایک اور شخص کی فرمائش وصیت پرفرمایا[دنیا کو الوداع کرکے جانے والے شخص کی نماز ایسی نماز پڑھو اور جو کچھ لوگوں کے ہاتھوں میں ہے اس کے بارے میں امید ختم
Flag Counter