Maktaba Wahhabi

245 - 413
انہوں [صحابہ]نے پوچھا:’’ پس اگر وہ [صدقہ کرنے کے لیے کوئی چیز ]نہ پائے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تو وہ اپنے ہاتھوں سے کام کرے۔ خود اپنے آپ کو فائدہ پہنچائے اور صدقہ کرے۔‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’ اگر اس میں [کام کرنے کی ] استطاعت ہی نہ ہو، یا وہ نہ کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’پس وہ کسی حاجت مند پریشان حال کی اعانت کرے۔‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’تو اگر وہ یہ [بھی]نہ کرسکتاہو؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو وہ خیر کا حکم دے ‘‘ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’نیکی کا حکم دے‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’تو وہ اگر یہ [بھی]نہ کرسکے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ وہ برائی سے باز رہے،بلاشبہ یہی اس کے لیے صدقہ ہے۔‘‘ اس حدیث شریف سے یہ بات واضح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہی موقع پر ایک بات کے بارے میں چار دفعہ سوال کیا گیا، لیکن آپ نہ تو غصیمیں آئے، نہ ہی خفا ہوئے اور نہ ہی سوال کرنے والوں کو ڈانٹ ڈپٹ کی، بلکہ ہر دفعہ سوال کا جواب دیا۔ فَصَلوٰاتُ رَبِّيْ وَسَلَامُہٗ عَلَیْہِ۔ حدیث شریف میں دیگر فوائد: ٭ حدیث شریف میں ایک ہی موقع پر ایک ہی بات کے متعلق چار سوال کرنے کا ہی ذکر نہیں، بلکہ علاوہ ازیں یہ بات بھی ہے کہ صحابہ کی جانب سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خود اپنی ہی فرمائی ہوئی بات پر نظر ثانی کی طلب بھی ہے اور استاد کے لیے اپنی بات کے متعلق طلبہ کی نظر ثانی کی طلب کو سننا اور گوارا کرنا کچھ آسان
Flag Counter