Maktaba Wahhabi

232 - 413
’’ اس سے قابلِ شرم باتوں کے بارے میں رمز و اشارہ پر اکتفاء کرنا ثابت ہوتا ہے۔‘‘ حدیث شریف میں دیگر فوائد: ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتون کو دین سے متعلق بات کی تعلیم دینا۔[1] ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سائلہ کو سمجھانے کی خاطر جواب کا اعادہ کرنا۔[2] ٭ سائلہ کے ساتھ نرمی، تحمل اور اعلیٰ اخلاق سے برتاؤ کرنا۔[3] ٭ اپنی موجودگی میں عورت کے سوال کا تفصیلی جواب دینے کی خاطر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو موقع دینا۔امام ابن ابی جمر ہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’ یُوْخَذُ مِنْہُ تَعْلِیْمُ الْمَفْضُوْلِ بَیْنَ یَدَي الْفَاضِلِ، لٰکِنْ بَعْدَ مَا یُلْقي الْفَاضِلُ الْحُکْم، فَیَکُوْنُ ذَلِکَ مِنْ بَابِ الْخِدْمَۃِ لَہٗ، لَا سِیّما فِيْ أَمرٍ یَکُوْنُ الْفَاضِلُ یَخجَلُ مِنْہُ، وَالْمَفْضُوْلُ لَیْسَ ذٰلِکَ مِمَّا یَخْجَلُ، لِأَنَّ تَحَدُّثَ النِّسَآئِ بَیْنَھُنَّ لَا یَقَعُ مِنْہُ خَجلٌ کَمَا یَقَعُ مِنْ حَدِیْثِ الرِّجَالِ۔‘‘[4] ’’اس سے فاضل کے روبر ومفضول کا تعلیم دینا اخذ کیا جاتا ہے، لیکن یہ فاضل کی جانب سے حکم بیان کرنے کے بعد کی بات ہے۔ خصوصاً جب کہ اس معاملے میں فاضل کے لیے شرم اور ہچکچاہٹ ہو۔ اور مفضول کے لیے ایسی بات نہ ہو، کیونکہ اس میں مردوں کے برعکس عورتوں کی باہمی گفتگو میں شرم والی کوئی بات نہیں ہے۔‘‘
Flag Counter