۳۔ لمبی اُمیدوں اور قرب موت کا لکڑیاں گاڑ کر بیان:
امام احمد اور امام بغوی رحمہما اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ :
’’ أَنَّ النَّبِّيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم غَرزَ عُوداً بَیْنَ یَدَیْہِ، وَآخَرَ إِلیٰ جَنْبِہٖ، وَآخَرَ أَبْعَدَ، فَقَالَ:’’ أَ تَدْرُوْنَ مَا ھٰذا؟‘‘۔
قَالُوْا:’’ اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہ أَعْلَمُ‘‘۔
قَالَ:’’ ھٰذَا الْإِنْسَانُ، وَھٰذا الْأَجَلُ۔أَراہُ قَالَ۔:’’وَھٰذَا الْأَمَلُ، فَیَتَعَاطَی الْأَمَلُ، فَلَحِقَہُ الْاَجَلُ دُوْنَ الْأَمَلِ‘‘۔[1]
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چھڑی اپنے سامنے گاڑی، دوسری اس کے پہلو میں اور تیسری زیاد ہ دور۔ پھر فرمایا:’’ کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے؟
انہوں نے عرض کیا :’’ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے ہیں۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ انسان ہے اور یہ موت ہے۔ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:[2]اور یہ آرزو ہے اور وہ آرزو کے پانے کی کوشش میں ہے۔ لیکن آرزو [ کے حصول ] سے پہلے ہی موت اس کوآ پہنچتی ہے۔‘‘
|