Maktaba Wahhabi

383 - 413
ملحوظ رکھتے اور ہر شخص کو اسی بات کی نصیحت فرماتے،جو اس کے لیے مفید ترین ہوتی۔ اس بات کی ایک دلیل وہ حدیث ہے جس کو امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے بیان فرمایا: ’’أَوْصَانِيْ خَلِیْلِيْ بِثَلاَثٍ لاَ أَدَعْھُنَّ حَتَّی أَمُوْتَ:صَوْمِ ثَلاَثِۃِ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَھْرٍ، وَصَلاَۃِ الضُّحٰی، وَنَوْمٍ عَلَی وِتْرٍ۔‘‘[1] ’’ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی وصیت فرمائی،میں انہیں موت تک نہ چھوڑوں گا۔ ہر ماہ میں تین روزے،نماز چاشت اور وتر پڑھ کر سونا۔‘‘ اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے امام ابن ابی جمرہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے صحابہ کی بجائے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کیوں خصوصی طور پر ان باتوں کی وصیت فرمائی؟ ‘‘ پھر انہوں نے خود ہی اس سوال کا جواب دیاہے۔ وہ تحریر کرتے ہیں : قَدْ کَانَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ یُوْصِيْ لِکُلِّ شَخْصٍ بِحَسْبِ مَا یَقْتَضِیْہِ حَالُہ،وَمَا ھُوَ الْأَقْرَبُ فِيْ حَقِّہٖ، کَمَا أَوْصٰی لِغَیْرِ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ حِیْنَ سَأَلَہٗ فِي الْوَصِیَّۃِ:’’ بِبِرِّ الْوَالِدَیْنِ ‘‘، وَکَمَا قَالَ لِلْآخَرِ أَیْضًا حِیْنَ سَأَلَہٗ فِي الْوَصِیَّۃِ:’’ صَلِّ صَلاَۃَ مُوَدِّعٍ وَاقْطَع الْإِیَاسَ مِمّا فِي أَیْدِي النَّاسِ ‘‘، وَکَمَا قَالَ فِيْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رضی اللّٰه عنہما :’’ نِعْمَ الرَّجُلُ لَوْ کَانَ یَقُومُ اللَّیْلَ ‘‘ إِلٰی غَیْرِ ذٰلِکَ۔ فَخَصَّ أَبَا ھُرَیْرَۃَ بِھٰذِہِ الْوَصِیَّۃِ کَذٰلِکَ، لِأَنَّ ذٰلِکَ ھُوَ الَّذِيْ یَقْتَضِیْہِ حَالُہٗ، لَأَنَّہٗ کَانَ مُنْقَطِعًا لِلتَّعبُّدِ، وَمَا أَوْصَاہُ ھُوَ شِعَارُ الْعُبَّادِ أَبَدًا، فَأَوْصَاہُ بِمَا کَانَ مِنْ جِنْسِ
Flag Counter