پھر اس کو [جہنم کی ]آگ میں پھینک دیا جائے گا۔‘‘
اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے گفتگو کا آغاز صحابہ سے [مفلس ] کے متعلق استفسار سے فرمایا۔ جب وہ ٹھیک جواب نہ دے پائے،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں درست جواب سے آگاہ فرمایا۔
۳۔غیبت کے متعلق سوال:
امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا:
’’ أَتَدْرُوْنَ مَا الْغِیْبَۃُ؟‘‘۔
قَالُوْا:’’ اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ أَعْلَمُ‘‘۔
قَالَ:’’ ذِکْرُکَ أَخَاکَ بِمَا یَکْرَہُ‘‘۔
قِیْلَ:’’ أَفَرَأَیْتَ إِنْ کَانَ فِي أَخِيْ مَا أَقُوْلُ؟‘‘۔
قَالَ:’’ إِنْ کَانَ فِیْہِ مَا تَقُوْلُ فَقَدِ اغْتَبْتَہٗ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِیْہِ مَا تَقُوْلُ، فَقَدْ بَھَتَّہٗ‘‘۔[1]
’’کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟
انہوں نے عرض کیا:’’اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے ہیں۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اپنے بھائی کے متعلق تمہارا وہ بات ذکر کرنا جس کو وہ ناپسند کرتا ہو۔‘‘
عرض کیا گیا:’’ اگر میرے بھائی میں میری کہی ہوئی بات موجود ہو،تو
|