’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ سائل کی کوتاہ فہمی پر تھا کہ اس نے پیش نظر مقصد ہی کو نہ سمجھتے ہوئے [1] اس کو غیر مشابہ چیز پر قیاس کیا۔‘‘
۲۔ناپسندیدہ چیزوں کے متعلق زیادہ سوالوں پر ناراضی:
امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ:
’’ سُئِلَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنْ أَشْیَائَ کَرِھَھَا، فَلَمَّا أُکْثِرَ عَلَیْہِ غَضِبَ، ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ:’’ سَلُوْنِيْ عَمَّا شِئْتُمْ‘‘۔
قَالَ رَجُلٌ:’’ مَنْ أَبِيْ؟‘‘۔
قَالَ:’’ أَبُوْکَ حُذَافَۃُ‘‘۔
فَقَامَ آخَرُ، فَقَالَ:’’ مَنْ أَبِيْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!‘‘۔ فَقَالَ:’’ أَبُوْکَ سَالِمٌ مَوْلَی شَیْبَۃَ‘‘۔
فَلَمَّا رَأَی عُمَرُ رضی اللّٰه عنہ مَا فِيْ وَجْہِہٖ، قَالَ:’’ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّا نَتُوْبُ إِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ‘‘۔[2]
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ناپسندیدہ باتوں کے متعلق سوال کیا گیا۔ جب آپ سے [اسی قسم کے ]بہت سے سوالات کیے گئے،تو آپ ناراض ہو گئے۔ پھر لوگوں سے فرمایا:’’ [اچھا اب ]مجھ سے جو چاہو پوچھو۔‘‘
ایک آدمی نے پوچھا:’’ میرا باپ کون ہے؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تمہارا باپ حذافہ ہے۔‘‘
ایک دوسرے شخص نے کھڑے ہو کر دریافت کیا:’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا
|