Maktaba Wahhabi

312 - 413
ادائیگی تمہارے آگے مزدلفہ میں ہے [راستے میں نہیں۔]‘‘ علامہ نووی رحمہ اللہ تعالیٰ ہی نے فوائد حدیث بیان کرتے ہوئے تحریر کیاہے: ’’ فَفِیْہِ اِسْتِحْبَابُ تَذْکِیْرِ التَّابِعِ الْمَتْبُوْعَ بِمَا تَرَکَہُ خِلَافَ الْعَادَۃِ لِیَفْعَلَہٗ، أَوْ یَعْتَذِرَ عَنْہُ، أَوْ یُبَیِّنَ لَہُ وَجْہَ صَوَابِہٖ، وَأَنَّ مُخَالَفَتَہٗ لِلْعَادَۃِ سَبَبُھَا کَذَا وَکَذَا۔‘‘[1] ’’اس [حدیث]سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بات مستحب ہے کہ جب پیرو کار دیکھے کہ پیشوا عام عادت کے برعکس کوئی کام ترک کر رہا ہے،تو وہ اس کو یاد دہانی کرائے تاکہ وہ اس کو کر لے، یا اپنا عذر بیان کرے، یااس بارے میں صحیح بات کو واضح کرے اور بتلائے کہ عام معمول سے ہٹنے کا یہ یہ سبب ہے۔‘‘ ۲۔عطیہ دینے کے متعلق تذکیر: امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ تعالیٰ نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ: ’’ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَعْطَی رَھْطًا، وَسَعْدٌ جَالِسٌ،فَتَرَکَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم رَجُلًا، ھُوَ أَعْجَبُھُمْ إِلَيَّ، فَقُلْتُ:’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَالَکَ عَنْ فُلَانٍ؟ فَوَاللّٰہِ! إِ نِّيْ لَأَرَاہُ مُؤْمِنًا‘‘۔ فَقَالَ:’’ أَوْ مُسْلِمًا‘‘۔ فَسَکَتُّ قَلِیْلًا، ثُمَّ غَلَبَنِيْ مَا أَعْلَمُ مِنْہُ، فَعُدْتُّ لِمَقَالَتِيْ، فَقُلْتُ:’’ مَالَکَ عَنْ فُلَانٍ؟ فَوَاللّٰہ! إِ نِّيْ لَأَرَاہُ مُؤْمِنًا‘‘۔ فَقَالَ:’’ أَوْمُسْلِمًا‘‘۔فَسَکَتُّ قَلِیْلاً۔ ثُمَّ غَلَبَنِيْ مَا أَعْلَمُ مِنْہُ، فَعُدْتُّ لِمَقَالَتِيْ،وَعَادَ رَسُوْلُ
Flag Counter