Maktaba Wahhabi

212 - 413
اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء میں جائے نماز میں با وضوء بیٹھے ہوئے شخص کے لیے اجمالاً بشارت سنائی کہ فرشتے اس پر درُود بھیجتے ہیں، پھر اس اجمال کی تفصیل بتلائی کی فرشتے اس کے لیے مغفرت و رحمت کی دعا کرتے ہیں۔ حدیث شریف میں فائدہ دیگر: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بشارت کا آغازعام بات سے فرمایا،جس میں ادنیٰ اور اعلیٰ دونوں قسم کی بشارتوں کا احتمال تھا، لیکن انتہائے بشارت میں سب سے بلند و بالا چیزوں کا تذکرہ فرمایا۔ اسی بار ے میں امام ابن ابی جمرہ رحمہ اللہ تعالیٰ رقم طراز ہیں : ’’ فِیْہِ دَلِیْلٌ عَلَی اَنَّ السُّنَّۃَ فِي الْبُشْرٰی أَنْ تَکُوْنَ بِالْأَقَلِّ ثُمَّ یُخْتَمُ بِالْأَعْلیٰ لِأَنَّہٗ أَبْلَغُ فِي الْمَسرۃ۔ یُؤْخَذُ ذَلِکَ مِنْ إِجْمَالِہٖ عَلَیْہِ السَّلَامُ الْبَشَارَۃَ أَوَّلاً، وَتَبْیِیْنُھَا آخراً لِأَنَّ الْعَامَ احْتَمَلَ أَنْ یَکُوْنَ دُعَاؤُھُمْ بِالْاَعْلیٰ مِنَ الْأُمُوْرِ أَوِالْأَقَلُّ لٰکِنْ حَصَلَ بِذَلِکَ سُرُوْرٌ لِأَنَّہٗ زِیَادَۃُ خَیْرٍ، وَالَّذِيْ أَتَی فِي التَّفْسِیْرِ ھِيَ الْمَغْفِرَۃُ وَالرَّحْمَۃُ۔ فَمَنْ غُفِرَلَہٗ وَرُحِمَ فَھُوَ أَعْلَی الْجَوَائِز‘‘۔[1] ’’اس [حدیث شریف]میں اس بات کی دلیل ہے کہ بشارت میں مسنون طریقہ یہ ہے کہ اس کی ابتداء ادنیٰ اور اختتام اعلیٰ سے ہو، کیونکہ اس سے مسرت زیادہ حاصل ہوتی ہے۔ حدیث شریف سے اس کا ثبوت اس طرح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے بشارت کو اجمالاً ذکر فرمایا، پھر اس کی تفصیل بتائی۔ اور عام دعا میں اس بات کا احتمال ہے کہ وہ سب باتوں سے اعلیٰ کی ہو،یا سب سے کمتر بات کی دعا ہو، لیکن بہر صورت وہ باعث مسرت ہے۔ کیونکہ ان کی دعا خیر میں اضافے کا
Flag Counter