Maktaba Wahhabi

410 - 413
٭ معوذتین کی قدرو منزلت کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ فجر میں پڑھ کر مزید نمایاں اور واضح فرمایا۔ بلاشک و شبہ عملی طور پر کسی بات کا بیان زبانی بیان سے زیادہ قوی اور مؤثر ہوتا ہے۔ [1] ۲۔ اختلاف فتویٰ کے اثر کو نوٹ فرمانا: امام احمدرحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’کُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَجَائَ شَابٌّ، فَقَالَ:’’ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! صلی اللّٰه علیہ وسلم أُقَبِّلُ وَأَنَا صَائِمٌ؟ ‘‘۔ قَالَ:’’ لاَ ‘‘۔ فَجَائَ شَیْخٌ، فَقَالَ:’’ أُقَبِّلُ وَأَنَا صَائِمٌ؟ ‘‘۔ قَالَ:’’ نَعَمْ ‘‘۔ قَالَ:فَنَظَرَ بَعْضُنَا إِلٰی بَعْضٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ قَدْ عَلِمْتُ لِمَ نَظَرَ بَعْضُکُمْ إِلٰی بَعْضٍ، إِنَّ الشَّیْخَ یَمْلِکُ نَفْسَہٗ ‘‘۔[2] ’’ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تھے،کہ ایک جوان نے حاضر ہوکر عرض کیا:’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں روزہ کی حالت میں بوسہ دے لوں ؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ نہیں۔‘‘ ایک بوڑھا شخص حاضر ہوا اور عرض کیا:’’ میں روزہ کی حالت میں بوسہ دے
Flag Counter