Maktaba Wahhabi

140 - 413
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بیمار چچا کے پاس تشریف لائے، [ اور] وہ اپنی بیماری کی بنا پر موت کی تمنا کر رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے عباس رضی اللہ عنہ کے سینے پر ضرب لگائی۔ پھر فرمایا:’’ اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا! موت کی خواہش نہ کیجیے۔ اگر آپ باقی رہے [ اور ] نیکیوں میں اضافہ کیا تو بھی آپ کے لیے بہتر ہے اور اگر آپ باقی رہے اور کسی چیز [یعنی غلطی] سے معذرت کر کے [ اللہ تعالیٰ کو ] راضی کر لیا تو یہ [ بھی] آپ کے لیے بہتر ہے۔‘‘ اس حدیث شریف میں ہم دیکھتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے سینہ عباس رضی اللہ عنہ پر ضرب لگائی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسا کرنا معاذ اللہ ایذادینے یا اظہار حقارت کے لیے نہ تھا، بلکہ اظہار موانست اور بتلائی جانے والی بات کی جانب مکمل متوجہ کروانے کی غرض سے تھا، وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ۔ ۲۔علی رضی اللہ عنہ کو ضرب لگانا: امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ وہ بیان کرتے ہیں : ’’ لَمَّا بَعَثَنِيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِلَی الْیَمَنِ، فَقُلْتُ:’’ تَبْعَثُنِيْ وَأَنَا رَجُلٌ حَدِیْثُ السِّنِّ، وَلَیْسَ لِيْ عِلْمٌ بِکَثِیْرٍ مِنَ الْقَضَائِ‘‘ قَالَ:’’ فَضَرَبَ صَدْرِيْ رَسُوْلُ اللّٰہُ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَقَالَ:’’ اِذْھَبْ، فَإِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ سَیُثَبِّتُ لِسَانَکَ، وَیَھْدِيْ قَلْبَکَ‘‘ قَالَ:’’ فَمَا أَعْیَانِيْ قَضَائٌ بَیْنَ اثْنَیْنِ‘‘۔[1]
Flag Counter