Maktaba Wahhabi

86 - 413
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کی طرف دیکھا، تو فرمایا:اے عائشہ رضی اللہ عنہا ! اس کے شرسے پناہ الٰہی طلب کرو کیونکہ یہ ہی وہ [ الغاسق] ہے کہ جب وہ پھیل جائے۔‘‘ اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رؤیت قمر کے موقع پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو چاند گرہن کے شر سے پناہ الٰہی طلب کرنے کا حکم دیا۔ امام الطیبی نے شرح حدیث میں تحریر کیا ہے: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان {اَلْغَاسِقُ إِذَا وَقَبَ}میں (اَلْغَاسِقُ )سے مراد رات ہے،جب کہ سرخی غائب ہو جائے اور اندھیرا چھا جائے اور یہ [غَسَقَ یَغْسِق ] سے ہے جس کے معنی اندھیرا چھا جانے کے ہیں۔اس مقام پر چاند کے لیے یہ لفظ استعمال کیا گیا ہے کیونکہ وہ گرہن کے وقت تاریک ہو جاتا ہے اور [وُقُوب] سے مراد اس کا حالت گرہن میں داخل ہونا اور سیاہ ہونا ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند گرہن سے اس لیے پناہ طلب کی کیونکہ یہ ان آیات الہیہ میں سے ہے،جو کہ آفت اور مصیبت کی آمد پر دلالت کرتی ہیں۔‘‘[1] حدیث شریف میں دیگر فوائد: ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم دیتے وقت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو ان کے نام سے
Flag Counter