Maktaba Wahhabi

204 - 413
(20) پہلے اجمال پھر تفصیل طلبہ کی توجہ مبذول کروانے، ان کے شوق کو انگیخت کرنے اور معلومات کو اچھی طرح ذہن نشین کروانے کے اسالیب میں سے ایک یہ ہے کہ معلم پہلے اجمالی طور پر گفتگو کا خاکہ پیش کرے، پھر اس اجمال کی تفصیل بیان کرے۔ اس اسلوب کی حکمتبیان کرتے ہوئے امام ابن ابی جمرہ رحمہ اللہ تعالیٰ رقمطراز ہیں : ’’ وَالْحِکْمَۃُ فِي ذَلِکَ أَ نّہٗ عِنْدَ الْإِخْبَارِ بِالْإِجْمَالِ یَحْصُلُ لِلنَّفْسِ الْمَعْرِفَۃُ بِغَایَۃِ الْمَذْکُورِ، ثُمَّ تَبْقَی مُتَشَوِّقَۃً إِلٰی مَعْرِفَۃِ مَعْنَاہُ، فَیَکُونُ ذَلِکَ أَوْقَعَ فِي النَّفْسِ وَأَعْظَمَ فِي الْفَائِدَۃِ۔‘‘[1] ’’اس میں حکمت یہ ہے کہ اجمالی طور پر خبر دینے کی صورت میں نفس کو موضوع سخن سے آگاہی ہو جاتی ہے، پھر وہ اس کی تفصیل جاننے کا مشتاق رہتا ہے اور [اس کے سننے پر] اس کا اثر گہرا اور فائدہ عظیم ہوتا ہے۔‘‘ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس اسلوب کو کثرت سے استعمال فرماتے تھے۔ اس بارے میں ذیل میں توفیق الٰہی سے چند مثالیں پیش کی جا رہی ہیں : ۱۔مسترد نہ ہونے والی دو دعائیں : امام ابو داؤد رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ثِنْتَانِ لاَ تُرَدَّانِ أَوْ قَلَّمَا تُرَدَّانِ:اَلدُّعَائُ عِنْدَ النِّدَائِ، وَعِنْدَ
Flag Counter