Maktaba Wahhabi

261 - 413
کیا گیا ہے، یا اس کی راہ نمائی کی گئی ہے۔‘‘ [1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے [بدو سے]فرمایا:’’تم نے کیسے کہا ہے؟‘‘ راوی نے بیان کیا:’’اس نے [اپنے سوال کا]اعادہ کیا۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکاۃ ادا کرو اور صلہ رحمی کرو۔ [اب میری] اونٹنی کو چھوڑ دو۔‘‘ اس حدیث سے واضح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعرابی کے سوال پر اپنی پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:’’ بلا شبہ اس کو توفیق دی گئی۔‘‘ یا ’’ یقینا وہ ہدایت دیا گیا۔‘‘ حدیث شریف میں دیگر فوائد: حدیث شریف میں موجود دیگر فوائد میں سے تین درج ذیل ہیں : ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دورانِ سفر سواری پر تشریف فرما ہوتے ہوئے سلسلہ تعلیم کو جاری رکھنا۔[2] ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حلم، بردباری اور تواضع کہ بدو کے سواری کی لگام تھام کر روکنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈانٹ ڈپٹ نہیں کی، بلکہ سوال کا جواب دینے کی خاطر رکے۔ حضرات صحابہ کو متوجہ فرمایا، عمدہ سوال پر اعرابی کی تعریف کی اور اس کے سوال کا جواب دیا۔[3] ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کا جواب دینے سے پیشتر حاضرین کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی تاکہ وہ بھی آپ کے جواب سے فیض یاب ہوں۔ ۔۔۔۔۔۔
Flag Counter