آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کرو‘‘۔
میں کچھ دن کے بعد پھر ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ) آیا اور کہا:’’ یا رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے وہ چیز بتلائیے کہ میں وہ اللہ تعالیٰ سے مانگوں۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا:’’اے عباس! اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا! اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت کی عافیت طلب کرو۔‘‘[1]
اس حدیث شریف سے یہ بات واضح ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا محترم کو دنیا و آخرت کی عافیت طلب کرنے کی تعلیم دی۔
۳۔چچا زاد بھائی کو تعلیم:
امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ :
’’ أَنَّ مُکَاتَبًا جَائَ ہٗ، فَقَالَ:’’ إِنِّیْ قَدْ عَجَزْتُ عَنْ کِتَابَتِيْ فَأَعِنِّيْ‘‘ قَالَ:’’ ألَا أُعَلِّمُکَ کَلِمَاتٍ عَلَّمَنِیْھِنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَوْکَانَ عَلَیْکَ مِثْلُ جَبَلِ صِیْرٍ دَیْنًا، أَدَّاہُ اللّٰہُ عَنْکَ۔؟
قَالَ:قُلْ:’’اَللّٰھُمَّ اکْفنِيْ بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَأَغْنِنِیْ بِفَضْلِکَ عَنْ سِوَاکَ‘‘۔[2]
’’ایک مکاتب[3] ان کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا کہ میں حصول
|