Maktaba Wahhabi

155 - 413
اس بات سے خوش ہو کر ابو سعید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے لیے یہ بات دوبارہ فرما دیجیے۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا[یعنی کہی ہوئی بات کا اعادہ فرما دیا۔] حدیث شریف میں دیگر فوائد: ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم کی ابتدا شاگرد کا نام پکار کر فرمائی۔[1] ٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع [2]کہ طالب علم کی فرمائش پر اپنے فرمان کو دہرایا۔ افسوس کہ بعض نیم پڑھے لکھے مدرسین طلبہ کی فرمائش پر درس کا اعادہ کرنا اپنی توہین گردانتے ہیں۔ اَللّٰھُمَّ اھْدِھِمْ فَاِنَّھُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ۔ ہاں اگر طلبہ کا مقصد سلسلہ تعلیم میں رکاوٹ ڈالنا ہو،تو معاملہ یکسر مختلف ہے۔ تنبیہ: دعوت وتبلیغ کے دوران بھی فرمائش کے سبب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی بات کو دہرانا ثابت ہے۔ امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ: ’’ أَنَّ ضِمَادًا قَدِمَ مَکَّۃَ، وَکَانَ مِنْ أَزْدِ شَنُوْئَ ۃَ، وَکَانَ یَرْقِيْ مِنْ ھٰذِہِ الرِّیْحِ، فَسَمِعَ سُفَھَائَ مِنْ أَھْلِ مَکَّۃَ یَقُوْلُوْنَ:’’إِنَّ مُحَمَّدًا۔ صلی اللّٰه علیہ وسلم۔مَجْنُوْنٌ‘‘۔ فَقَالَ:’’لَوْ أَنِّيْ رَأَیْتُ ھٰذَا الرَّجُلَ لَعَلَّ اللّٰہَ یَشْفِیْہِ عَلْیٰ یَدَیَّ‘‘۔ قَالَ:فَلَقِیَہٗ، فَقَالَ:’’ یَا مُحَمَّدُ۔ صلی اللّٰه علیہ وسلم۔! إِنِّيْ أَرْقِيْ مِنْ ھٰذِہِ الرِّیْحِ۔ وَإِنَّ اللّٰہَ یَشْفِيْ عَلیٰ یَدَیَّ مَنْ شَائَ۔ فَھَلْ لَکَ؟‘‘ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ إِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ، نَحْمَدُہٗ وَنَسْتَعِیْنَہٗ۔
Flag Counter